السویدہ (جیوڈیسک) شام کے مختلف شہروں میں ہزاروں افراد نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گولان کی چوٹیوں پر اسرائیل کی خود مختاری تسلیم کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔
شام کی سرکاری خبررساں ایجنسی سانا نے جنوبی شہر السویدہ میں احتجاجی مظاہرے کی تصاویر جاری کی ہیں۔اس میں ہزاروں افراد شریک تھے۔انھوں نے شامی اور فلسطینی پرچم پکڑ رکھے تھے اور مختلف بینر اٹھا رکھے تھے جن پر عربی زبان میں یہ عبارت لکھی تھی کہ گولان شام کا ہے۔جنوبی شہر درعا میں شامیوں نے امریکی صدر کے فیصلے کے سخت احتجاج کیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے زیر قبضہ شام کے علاقے گولان کی چوٹیوں پر صہیونی ریاست کی خودمختاری باضابطہ طور پر تسلیم کرنے سے متعلق حکم پر سوموار کو دست خط کیے تھے ۔اس موقع پر وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یا ہو بھی موجود تھے۔
اس فیصلے سے انھوں نے گذشتہ باون سے امریکا کی مشرقِ اوسط میں پالیسی کو بھی تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔ان کے حکم کے بعد امریکا دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے مقبوضہ گولان کی چوٹیوں پر اسرائیل کی خود مختاری کو تسلیم کیا ہے۔ انھوں نے اپنے 21 مارچ کے بیان کو عملی جامہ پہنا دیا ہے۔ انھوں نے تب کہا تھا کہ’’ گولان پر اسرائیلی خود مختاری کو مکمل طور پر تسلیم کرنے کا اب وقت آگیا ہے‘‘۔
نیتن یاہو گذشتہ کئی ماہ سے امریکی صدر پر گولان کی چوٹیوں پر اسرائیل کی خود مختاری تسلیم کرنے کے لیے زور دے رہے تھے۔ واضح رہے کہ اسرائیل نے شام کے اس علاقے پر 1967ء کی مشرقِ اوسط جنگ کے دوران میں قبضہ کیا تھا اور 1980ء کے اوائل میں اس کو غاصبانہ طور پر صہیونی ریاست میں ضم کر لیا تھا مگر اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری نے اس کے اس اقدام کو تسلیم نہیں کیا تھا اور امریکا کے سوا دنیا کے قریباً تمام ممالک گولان کو ایک مقبوضہ علاقہ ہی سمجھتے ہیں۔