ترکی (جیوڈیسک) روس کی جانب سے ترکی کے ساتھ تعاون کرنے کی اپیل کے بارے میں پہلا بیان وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نے جاری کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اگر روس اس بارے میں سنجیدہ ہے تو ہم بھی تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار ترکی کےسرکاری دورے پر آئے ہوئے لیٹویا کے وزیر خارجہ ایڈ گارس رین کیویس کے ہمراہ مشترکہ طور پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے شام میں فائر بندی کے قیام، انسانی امداد کے بہم پہنچانے اور مسئلے کو سیاسی طریقے سے حل کرنے کے لیے اٹھائے جانے والے تمام اقدامات کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور ہم نے اس بارے میں تمام فیصولں کو کروانے میں بڑا اہم کردار بھی ادا کیا ہے۔بدقسمتی سے فائر بندی کی خلاف ورزی کرنے اور انسانی امداد بہم پہنچانے کی راہ میں رکاوٹیں شامی انتظامیہ کی جانب سے کھڑی کی گئی ہیں۔
انہوں نے روس اور متحدہ امریکہ کے درمیان طے پنے والے سمجھوتے کے بارے میں ہمیں اپنی کوششوں کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ روس کے ساتھ اس موضوع کے بارے میں بات چیت کی جائے گی۔
انہوں نے کہا ہے کہ اگر روس اس بارے میں سنجیدہ ہے تو ہم بھی تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ترکی کے ساتھ شام کے بارے میں تعمیری تعاون اور اشتراک کرنےکو تیار ہونے سے آگاہ کیا تھا۔
روس کی وزارتِ کارجہ کی ترجمان ماریہ ظاہراووہ نے بھی ترکی کے ساتھ شام کے بارے میں تعاون کے تعمیری ہونے سے متعلق اشارات ملنے سے آگاہ کیا تھا۔