شام (جیوڈیسک) شام میں بین القوامی امدادی ادارے سیو دی چلڈرن کے تعاون سے چلنے والے زچہ وبچہ ہسپتال پر حملے میں دو افراد ہلاک جبکہ نومولود بچوں سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
امدادی ادارے کا کہنا ہے کہ بہت سے بچوں کو اس وقت چوٹ لگی جب دھماکے کے نتیجے میں انکیوبیٹر ٹوٹ کر زمین پر گر گئے۔ ایک حاملہ حاتون کی ٹانگ ٹوٹ گئی جبکہ دو دیگر خواتین کو شدید چوٹیں آئیں۔
سیو دی چلڈرن کے مطابق شامی صوبے ادلیب کے ہسپتال کے داخلی دروازے پر ہونے والا یہ بم حملہ فضائی کارروائی کا نتیجہ ہے۔ اب تک سامنے آنے والی تصاویر میں دیکھا گیا ہے ہسپتال کا حصہ تباہ ہوگیا ہے تاہم یہ معلوم نہیں کہ یہ حملہ کس نے کیا تھا۔
بتایا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والے دو افراد مریضوں کے رشتے دار تھے۔ بیان کے مطابق جس وقت یہ حملہ کیا گیا اس وقت دو آپریشن جاری تھے اور ایک خاتون لیبر روم میں تھیں۔ حملے کی وجہ سے ہسپتال کی عمارت سمیت مشینری کو بھی نقصان پہنچا جس میں بجلی فراہم کرنے والا جینیریٹر بھی شامل ہے۔
سیو دی چلڈرن کی ڈائریکٹر سونیا خوش نے اس حملے کو ’شرمناک اقدام‘ قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ اس اقدام کا کوئی بھی جواز نہیں دیا جاسکتا اور بدقسمتی سے یہ شعبہ صحت پر ہونے والے مسلسل حملوں میں سے ایک ہے۔
برطانیہ میں موجود انسانی حقوق کے ادارے جو کہ شام کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے کا کہنا ہے کہ اس حملے کے نتیجے میں ہسپتال کے قریب واقع سول ڈیفینس کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا۔
امدادی ادارے کا کہنا ہے کہ یہ ہسپتال اس علاقے کا سب سے بڑا ہسپتال ہے جہاں ہر ماہ 300 سے زیادہ بچوں کی پیدائش ہوتی ہے۔ یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ یہ فضائی کارروائی کس کی جانب سے کی گئی ہے۔
سیو دی چلڈرن کی ترجمان نے بتایا ہے کہ اس ہسپتال میں ماہانہ 1340 خواتین اور بچوں کا علاج ہوتا ہے اور ہر ماہ اوسطاً 322 بچوں کی پیدائش ہوتی ہے۔ ادھر شمالی شام کے قریبی فاؤں مانبیج میں امریکی اتحادیوں کی بمباری میں 28 شہریوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔
خیال رہے کہ جمعرات کو شام کے اتحادی ملک روس نے اعلان کیا تھا کہ وہ انسانی بنیادوں پر تین راستے عام شہریوں اور غیر مسلح باغیوں کے لیے کھول رہا ہے جبکہ چوتھا راستہ مسلح باغیوں کے لیے ہوگا۔
اقوام متحدہ، امریکہ اور بعض امدادی اداروں نے روس کے اس اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔ بین الاقوامی امدادای تنظیم ریڈ کراس کا کہنا تھا کہ شام کے محصور شہر حلب سے باہر نکلنے کی اجازت ملنے والے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا چاہیے۔
ریڈ کراس کا کہنا ہے کہ امدادی کارکنان کو بھی عام شہریوں تک رسائی حاصل ہونی چاہیے اور جو خاندان وہاں سے باہر نکلنا چاہتے ہیں انھیں بکھرنے سے بچانے کی ضرورت ہے۔
حلب شہر کو حکومتی فورسز نے گھیرے میں لے رکھا ہے جہاں تقریباً تین لاکھ لوگ محصور ہیں۔ صدر بشار الاسد کی مخالف باغی فورسز گذشتہ چار سالوں سے شہر کے مشرقی علاقوں پر قابض ہیں۔