ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے متحدہ امریکہ کے شام کے شائرات فوجی اڈے پر میزائل حملوں کے حوالے سے کہا کہ یہ “قاتل اسد کے گھناؤنے اقدام کا پہلا جواب” ہے۔
صدر ایردوان، ادانہ ایوان ِ صنعت کے زیر اہتمام ایک ہوٹل میں منعقدہ “50 واں سال اعزازی شب” نامی سرگرمی میں کاروباری حلقوں اور شہری تنظیموں کے نمائندوں کے ساتھ یکجا ہوئے۔
جناب ایردوان نے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ” امریکہ کا میزائل حملہ اس حوالے سے ناکافی ہے اس کا دوام لازمی ہے، کیونکہ ایک ملین کے قریب انسانوں کا قتل کرنے والے اس شخص (اسد) کو اپنے کیے کی سزا ملنی چاہیے وگرنہ یہ ہم سب کے لیے باعث شرم ہو گا۔ہمارا کہنا ہے کہ ایک ‘سرکاری اور جائز بنیاد پر شام میں سیاسی اقتدار کا قیام عمل میں آنا چاہیے۔
اسوقت ہمیں اسی چیز پر کام کرنا ہوگا، ہم اس حوالے سے مذاکرات کر رہے ہیں، تمام تر متعلقہ حکام رابطے میں ہیں، ہم بھی ملکی سربراہان کے ساتھ بات چیت کریں گے اور ہم پر جو بھی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ہم ان پر بلا ہچکچاہٹ کے عمل پیرا رہیں گے۔”
شامی مہاجرین کی مدد کرنے والے ترکی کو ابتک 25 ارب ڈالر کی خطیر رقم کے اخراجات برداشت کرنے پڑے ہیں، یورپی یونین نے گزشتہ ماہ جولائی میں ‘تین ارب یورو کی ادائیگی” کا عندیہ دیا تھا لیکن بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ابتک اس نے محض 725 ملین ڈالر کی ادائیگی کی ہے۔ جس سے یورپی یونین کے کردار کا پتہ چلتا ہے۔