نیویارک (جیوڈیسک) شام کے وسطی شہرحما میں واقع ایک سیکیوٹی ہیڈکوارٹرز کے قریب خود کش ٹرک بم دھماکے میں 5 افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہو گئے۔
انسانی حقوق آبزرویٹری کے مطابق فوجی انٹیلی جنس آفس کے قریب ایک بارود سے بھرا ٹرک ٹکرایا گیا جبکہ شام کے سرکاری ٹی وی نے بھی شہر کے جنوبی داخلی راستے میں اس ’’دہشت گردانہ دھماکے‘‘کی تصدیق کی ہے جس میں 4 افراد کی ہلاکت اور 22 کے زخمی ہونے کی رپورٹ جاری کی۔
ادھر شمالی صوبہ رقعہ میں بھی آئی ایس آئی ایل کے 2 خود خودکش بمباروں نے فوجی بیس17 میں گھس کو خود کو دھماکے سے اڑا لیا، یہ فوجی بیس باغیوں کے زیر قبضہ تھا۔اس کے بعد سیکیورٹی فورسز اور باغیوں میں جھڑپ بھی ہوئی جن میں متعدد فوجیوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔
صوبہ ادلیب میں قصبہ مورک کے ارد گرد اور حما، ادلیب شاہراہ پر بھی جھڑپیں ہوئیں، اسی شاہراہ پر خان شیخون پرجھڑپ میں 15 فوجی اہلکار مارے گئے جس کے بعد جنگی طیاروں نے علاقے پر بمباری کی۔
دمشق میں یرموک کیمپ پرحکومتی بمباری کے دوران ایک شخص ہلاک ہوگیا جبکہ اس دوران کیمپ کو پہنچائی جانے والی اشیائے خور ونوش کی ترسیل معطل ہوگئی جس کے باعث خوراک نہ ملنے پرمزید 2 افراد بھوک سے دم توڑ گئے، اب تک اس کیمپ میں 130 افراد بھوک کے ہاتھوں مارے گئے ہیں، دمشق میں فورسز نے یبرود میں نئے حملوں کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔
اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن نے کہا ہے کہ شامی حکومت اپنے مخالف علاقوں کے لوگوں سے بدلہ لینے کے لیے انھیں بھوکا مارنا چاہتی ہے‘ فورسز نے ان کا محاصرہ کیا ہوا ہے جس کی وجہ سے ہزاروں افراد خوراک پانی اور دیگر ضروریات سے محروم ہیں۔
دریں اثنا شامی حکومت نے جوہری ہتھیاروں کی تلفی کا کام تیز کر دیا، مشن کے سربراہ ہگرڈکاگ نے کہا ہے کہ ڈیڈ لائن 30 جون سے قبل جوہری ہتھیار تلف کرنے کے لیے مارچ بڑی اہمیت کا حامل ہے۔
ادھر نیویارک میں امریکی حکام نے اقوام متحدہ کے لیے شام کے سفیرکی نقل وحرکت کومحدودکردیا، سفیر بشارجعفری کی نقل وحرکت کو 25 میل کے دائرے تک محدود رکھا گیا ہے۔