واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا کے جنگی طیاروں نے اردن کی سرحد کے قریب شام کے علاقے التنف میں صدر بشارالاسد کی حامی ایک ملیشیا کےقافلے پر بمباری کی ہے جس کے نتیجے میں متعدد جنگجو ہلاک اور زخمی ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب امریکی وزیردفاع جیمز میٹس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ شام میں کشیدگی میں اضافہ نہیں کرنا چاہتے تاہم شام میں موجود امریکی فورسز کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔
امریکی محکمہ دفاع کے حکام نے بتایا کہ یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب ایک مقامی کمانڈر نے بتایا کہ شام حکومت کی حامی فورسز سرحدی گذرگاہ التنف کے قریب واقع ایک غیر فوجی علاقے میں کارروائی کر رہی ہیں جس سے ان کے فوجیوں کے لیے خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
امریکی عہدیدار نے بتایا کہ اتحادی فورسز نے شام حکومت کی حامی فورسز کو غیر فوجی علاقے سے نکالنے کی کوشش کرتے ہوئے طاقت کا مظاہرہ کیا اور انہیں باز رکھنے کے لیے گولیاں چلائیں۔ تاہم جب مقامی کمانڈر نے یہ محسوس کیا کہ شام کی حکومت نواز فورسز کی پیش قدمی جاری ہے تو پھر انہوں نے فضائی مدد طلب کرنے کا فیصلہ کیا۔
مقامی میڈیا نے بتایا کہ فضائی حملے سے کئی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے اور بہت سے گاڑیاں تباہ ہوئیں۔
امریکی وزیردفاع جیمز میٹس کا کہنا تھا کہ شامی حکومت کی حامی ملیشیا کو آگے بڑھنے سے روکنے کے لیے وارننگ دی گئی اور اس نے وارننگ کا کوئی جواب نہیں دیا جس کے بعد دفاعی کارروائی کرنا پڑی۔
دفاع سے متعلق امریکی عہدے داروں نے کو بتایا کہ فضائی حملہ پالیسی میں تبدیلی نہیں ہے۔ بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس علاقے میں موجود ایک کمانڈر نے اپنی فورسز کے تحفظ کے لیے فضائی مدد طلب کی تھی۔
جیسے جیسے شام حکومت کی فورسز اور امریکی سرپرستی کی شامی أفواج پیش قدمی کرتے ہوئے ایک دوسرے کے قریب آ رہی ہیں کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
دونوں فریقوں کی فورسز یہ کہہ چکی ہیں کہ وہ اپنے علاقے سے داعش کو نکالنے کی کوشش کررہی ہیں۔
شام کے ایک مقامی اپوزیشن رہ نما مزاحم السلوم نے بتایا کہ اسد نواز ملیشیا کے قافلے کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ اتحادی فوج کے اڈے سے کوئی 27 کلو میٹر کی دور پر تھا۔
انہوں نے بتایا کہ علاقے میں موجود اپوزیشن فورسز کی طرف سے اتحادی فوج کے حکام کو اطلاع دی گئی کہ شامی فوج ان پر حملہ کررہی ہے۔ اس کے جواب میں جنگی طیارے فوری حرکت میں آگئے۔