واشنگٹن (جیوڈیسک) نیویارک کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں روس کے وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’ہم سب جنگ بندی کے حق میں ہیں، لیکن حزب مخالف اور (شدت پسند تنظیم) نصرہ کے الگ ہوئے بغیر یہ جنگ بندی بے معنی ہو گی۔‘‘
اُن کے بقول امریکہ کی قیادت میں قائم اتحاد نے کہا تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ شام کی حزب مخالف اور نصرہ الگ ہو جائیں گے لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔
جولائی میں جباہت النصرہ نے کہا کہ تھا کہ اُس کے القاعدہ سے رابطے ہیں اور یہ جماعت خود کو اب جباہت فتح الشام کے نام سے تشکیل کر رہی ہے۔
لاوورف نے شکایت کی 12 ستمبر سے جب شام میں جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا، اُس وقت سے حزب مخالف کے اتحاد کی طرف سے حلب میں 350 حملے کیے گئے۔
رواں ہفتے امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے کہا تھا کہ شامی حزب مخالف کے کچھ عناصر نصرہ پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔
روس کے وزیر سرگئی لاووروف نے کہا کہ اُن کے ملک کی فوجی معاونت شام منتشر سے بچا۔
اُنھوں نے کہا کہ شام کا تنازع اور وہاں انسانی بحران اُس وقت تک ختم نہیں ہو سکتا جب تک داعش، جباہت النصرہ اور دیگر شدت پسندوں کو ختم نہیں کیا جاتا۔
نیویارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر امریکہ اور روس کے سفارت کار روزانہ ملتے رہے ہیں، لیکن شام سے متعلق کوئی واضح پیش رفت نہیں ہو سکی۔
روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ شام میں جنگ بندی کے معاہدے کی حفاظت ضروری ہے۔