واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکہ اور روس نے کہا ہے شام میں قیامِ امن کے عمل کی حمایت میں اقوامِ متحدہ میں قرارداد کی منظوری کے لئے عالمی طاقتوں کے نمائندے کل جمعہ کو نیویارک میں اکٹھے ہوں گے۔ یہ فیصلہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی روسی صدر اور ولادی میر پوٹن اور اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف سے بات چیت کے بعد کیا گیا ہے۔ جان کیری شام میں جاری خانہ جنگی کے سیاسی حل پر روس اور امریکہ کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات کو ختم کرنے کے لئے ماسکو میں ہیں۔
اپنے امریکی ہم منصب سے ملاقات کے بعدروسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ دونوں فریق شامی حزبِ مخالف کے وفد کی تشکیل جیسے متنازع معاملات پر بات کرتے رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جمعے کو نیویارک میں ہونے والے اجلاس میں گزشتہ ماہ ویانا میں طے پانے والے قیامِ امن کے عمل کے اصولوں کی توثیق کے لئے اقوامِ متحدہ میں قرارداد منظور کروائی جائے گی۔
جان کیری نے اس موقع پر بتایا کہ امریکہ اور روس میں کچھ معاملات پر اتفاق ہو چکا ہے جن میں دہشت گرد گروپوں کا معاملہ بھی شامل ہے۔ مریکی وزیرِ خارجہ نے روسی صدر سے ملاقات میں کہا کہ روس اور امریکہ میں واضح تبدیلی لانے کی قابلیت ہے۔ امریکہ اور روس کے درمیان شام میں جاری خانہ جنگی کو ختم کرنے کے حوالے سے شامی صدر بشار الاسد کے کردار پر اختلاف پایا جاتا ہے امریکہ کی خواہش ہے کہ صدر بشار الاسد اقتدار چھوڑ دیں جبکہ روس کا کہنا ہے کہ اس بات کا فیصلہ صرف شامی عوام کر سکتی ہے۔
’’سعودی عرب اور امریکہ کی قیادت میں اتحاد میں شامل دوسرے خلیجی ممالک متحدہ عرب امارات، قطر اور بحرین شام میں داعش کے خلاف جنگ کے لیے خصوصی فورسز بھیجنے پر غور کررہے ہیں۔اس حوالے سے مشاورت جاری ہے۔ سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کانفرنس میں اس اتحاد کے خدوخال بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”مسلم ممالک کا اتحاد جنگجووں کے خلاف جنگ میں بڑی طاقتوں کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔اب مسلم دنیا کے لیے وقت آگیا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں متحد ہوجائے”۔ کوئی بھی چیز خارج از امکان نہیں۔