دمشق (جیوڈیسک) شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں اسدی اور روسی فوج کے فضائی حملوں میں پندرہ شہری ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
برطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نے اطلاع دی ہے کہ روسی لڑاکا طیارے نے جمعہ کے روز ادلب کے جنوب میں واقع قصبے حاس میں ایک کیمپ پر بمباری کی ہے جس سے چار بچوں سمیت تیرہ شہری مارے گئے ہیں۔
ادلب ہی میں شامی فوج کے فضائی حملوں میں دو اور بچے مارے گئے ہیں۔ ادلب کے ان علاقوں پر ماضی میں القاعدہ سے وابستہ شامی باغیوں کے جنگجو گروپ ہیئت تحریرالشام اور اس کی اتحادی تنظیموں کا کنٹرول ہے۔
ادلب ہی میں اس تنظیم کے جہادیوں اور اس کے اتحادی جنگجوؤں کی شامی فوج کے ساتھ خونریز لڑائی بھی جاری ہے اور جمعہ کو جھڑپوں میں شامی فوج کے وفادار تیرہ رضا کار جنگجو ہلاک ہو گئے تھے جبکہ اٹھارہ جہادی اور ان کے اتحادی بھی مارے گئے ہیں۔
رصدگاہ کی اطلاع کے مطابق گذشتہ ایک ہفتے کے دوران میں اسد نظام نواز جنگجوؤں نے ادلب کے جنوبی حصے میں پیش قدمی کی ہے اور وہ ایک اہم مرکزی شاہراہ پر واقع قصبے خان شیخوں پر قبضے کے لیے کوشاں ہیں۔ یہ قصبہ اسد حکومت کے عمل داری والے علاقے کی جانب جانے والی اس مرکزی شاہراہ پر واقع ہے۔
یہ شاہراہ ادلب کے بیچوں بیچ گذرتی ہے اور دارالحکومت دمشق کو شمالی شہر حلب سے ملاتی ہے۔حلب پر شامی فوج اور اس کے اتحادیوں نے دسمبر2016ء میں قبضہ کر لیا تھا۔البتہ ہیئت تحریر الشام اور اس کی اتحادی تنظیموں کا ادلب کے بیشتر علاقے کے علاوہ پڑوس میں واقع صوبوں حماۃ، حلب اور اللذاقیہ کے بعض علاقوں پر بھی کنٹرول برقرار ہے۔
شامی فوج اور اس کے اتحادی روس نے اپریل کے آخر سے ادلب اور اس کے پڑوس میں واقع صوبوں حلب، حماہ اور اللذاقیہ میں باغی گروپوں کے زیر قبضہ علاقوں پر فضائی حملے تیز کر رکھے ہیں۔ رصد گاہ کے مطابق شام اور روس کے ان فضائی حملوں میں اب تک 820 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
ترکی اور روس کے درمیان گذشتہ سال طے شدہ سمجھوتے کے تحت ان صوبوں کے سنگم پر واقع علاقے میں بفر زون کے قیام پر اتفاق کیا گیا تھا اور اس کے بارے میں یہ طے پایا تھا کہ وہاں شامی فوج باغی گروپوں کے خلاف جنگی کارروائی نہیں کرے گی لیکن اس کے باوجود گذشتہ چار ماہ سے اسدی فوج اور اس کے اتحادی روس کے لڑاکا طیارے تباہ کن فضائی حملے کررہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق ادلب اور اس کے نواحی علاقوں میں شامی اور روسی فوج کی کارروائی کے نتیجے میں چار لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہوچکے ہیں اور گذشتہ چار ماہ کے دوران میں ان علاقوں میں چالیس مراکز صحت کو فضائی حملوں میں نشانہ بنایا گیا ہے اور پچاس اسکولوں کی عمارتوں کو فضائی حملوں میں شدید نقصان پہنچا ہے۔ وہ جزوی یا مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہیں۔ یاد رہے کہ شام میں 2011ء سے جاری خانہ جنگی میں 370,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔