واشنگٹن (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ہفتے کے روز روس اور ترکی کی ثالثی میں شام کی جنگ بندی کی متفقہ طور پر توثیق کر دی ہے۔ تاہم، لڑائی زدہ خطے سے موصولہ اطلاعات کے مطابق، معاہدے کو خطرہ لاحق ہیں۔
شامی باغیوں نے کہا ہے کہ حکومتِ شام اور اُس کے روسی اتحادیوں کی طرف سے بار بار کی جانے والی فضائی کارروائیوں کے نتیجے میں دو روزہ سمجھوتا ناکام ہو سکتا ہے۔
تنازع پر نگاہ رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ لڑاکا طیارے وادیِ برادہ کے حکمتِ عملی کی اہمیت رکھنے والے دمشق کے شمال مغربی دیہات اور قصبہ جات، جن پر باغیوں کا کنٹرول ہے، پے در پے بمباری جاری رکھے ہوئے ہیں۔
برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کا ادارہ، جو خانہ جنگی پر نگاہ رکھتا ہے، بتایا ہے کہ برادہ میں ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں اُسے کوئی اطلاع نہیں ہے۔ لیکن، جمعے کے روز سے اب تک علاقےکو متعدد بار نشانہ بنایا گیا ہے، جس پر ہفتے کی صبح کم از کم 10 فضائی کارروائیاں کی گئیں۔
شام کی فوج نے جمعے کے روز اس بات کی تردید کی تھی کہ یہ چھاپے اُسی کی طرف سے مارے گئے۔
شمالی شام سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق، کم از کم نو افراد ہلاک ہوئے، جن میں چار بچے شامل ہیں، جو شمال مشرقی حلب میں، الباب کے قصبے کے قریب ہلاک ہوئے۔
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ ابھی یہ غیر واضح ہے آیا حملہ کرنے والے لڑاکا طیاروں کا تعلق شام یا روس سے تھا۔