نیویارک (جیوڈیسک) عالمی امدادی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل شام میں عام شہریوں کی حفاظت اور مدد کرنے کے حوالے سے قراردادوں کا اطلاق کرانے میں ناکام رہی ہے۔
تنظیموں کی جانب سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2011ء میں شروع ہونے والے تصادم کے بعد سے شام کے 83 فیصد علاقے میں بجلی نہیں ہے۔ تاہم اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کا کہنا ہے کہ شام کے بحران کا سیاسی حل ہی ہو سکتا ہے۔ نارویجین ریفوجی کونسل کے سیکریٹری جنرل جین ایگلینڈ کا کہنا ہے کڑوا سچ یہ ہے کہ سکیورٹی کونسل اپنی قراردادوں کا اطلاق کرانے میں ناکام رہی ہے۔
تصادم میں فریقین نے سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کو نظر انداز کیا ہے اور شہری محفوظ نہیں ہیں اور ان تک امداد کی رسائی نہیں ہے۔ امدادی تنظیموں کی جانب سے جاری کی جانے والی ’فیلنگ سیریا نامی رپورٹ میں کہا گیا ہے لوگ محفوظ نہیں ہیں۔ 2014ء مہلک ترین سال رہا جس میں 76 ہزار افراد شامی ہلاک ہوئے۔
48 لاکھ افراد ان علاقوں میں رہتے ہیں جن علاقوں کو اقوام متحدہ نے نہایت مشکل قرار دیا ہے۔ 2013ء کے مقابلے میں 2014ء میں ان بچوں میں 31 فیصد اضافہ ہوا ہے جن کو امداد کی ضرورت ہے۔
ان بچوں کی کل تعداد 56 لاکھ ہو گئی ہے۔ 2013ء میں شام میں عام شہریوں اور ہمسایہ ممالک میں مہاجرین کی مدد کے لئے درکار رقم کا 71 فیصد جبکہ 2014 میں صرف 57 فیصد موصول ہوا۔