انقرہ (جیوڈیسک) ترکی کے وزیر خارجہ مولود جاوش اوگلو نے کہا ہے کہ امریکا شام میں جن خطوط اور شرائط کے تحت سیف زون کے پروگرام پر کام کررہا ہے ترکی اس سے متفق نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ علاقے سے کرد جنگجوئوں کو نکال باہر کرنے کے معاملے میں ترکی اور امریکا میں اختلافات ہیں۔ اس کے علاوہ سیف زون میں کردوں، امریکا اور ترکی کے کردار کے تعین میں بھی اختلافات نہیں۔ نیز یہ طے نہیں ہوسکا ہے کہ آیا سیف زون کی نگرانی کون کرے گا۔
تین روز تک امریکا اور ترکی کے مندوبین کے شام میں سیف زون کے حوالے سے مذاکرات کے بعد انقرہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ترک وزیرخارجہ نے کہا کہ ان مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔
مذاکرات میں امریکا کی طرف سے شام کے لیے خصوصی ایلچی جیمز جیفری نے شرکت کی۔ سیف زون کے مجوزہ پروگرام کے تحت کرد اکثریتی علاقہ منبج اس کے مغرب میں واقع ہوگا۔
ترک وزیرخارجہ نے مزید کہا کہ اگرشام میں امریکا کے ساتھ سیف زون کے معاملے پراتفاق نہیں ہوتا تو انقرہ کرد جنگجوئوں کے خلاف ایک بڑا آپریشن شروع کرے گا۔
خیال رہے کہ ترکی شام کے کرد جنگجوئوں کو دہشت گرد قرار دیتا ہے جب کہ امریکا کرد ملیشیا کے ساتھ مل کر ‘داعش’ کے خلاف سرگرم ہے۔ ترکی کا مطالبہ ہے کہ سیف زون کےقیام کی صورت میں کرد جنگجوئوں کو وہاں سے نکلنا ہوگا۔ حال ہی میں ترکی نے علاقے میں ممکنہ آپریشن کے لیے فوجی کمک بھی ارسال کی تھی۔
مولود جاووش اوگلو نے امریکا پر زور دیاکہ وہ ترکی کی تجاویز کو قبول کرے یا ایسی تجاویز پیش کرے جو ترکی کے لیے زیادہ سے زیادہ قابل عمل ہوں۔ وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ترکی کےصبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے۔ اگرامریکا نے ہماری شرائط تسلیم نہ کیں تو ہم اپنی مرضی کا سیف زون قائم کریںگے اور اس کے لیے جو بھی ضروری ہوا کریں گے۔