ایران (جیوڈیسک) ایرانی مرشد اعلی علی خامنہ ای کے عسکری مشیر جنرل یحیی رحیم صفوی نے کہا ہے کہ “شام کے حوالے سے روس اور امریکا کے درمیان خفیہ طور پر معاہدہ کیا جا رہا ہے جس میں ایران کے مفادات کو نظر انداز کر دیا گیا “۔
صفوی نے ایک ٹی وی پروگرام میں باور کرایا کہ “ایران کو اندیشہ ہے کہ امریکی اس معاہدے میں روسیوں کو دھوکہ دیں گے تاکہ امریکی مفادات پورے ہوسکیں اور ایرانی مفادات کو پیچھے دھکیل دیا جائے”۔
ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی “مہر” کے مطابق صفوی نے ایرانی سیاست دانوں کو خبردار کیا کہ وہ بیدار رہیں تاکہ ایران کو واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان ہونے والے اس معاہدے کا کم ترین حصہ نہ ملے۔
ایرانی مرشد اعلی کے عسکری مشیر اور پاسداران انقلاب کے سابق کمانڈر نے مزید کہا کہ “سیاست کی دنیا میں بھروسہ کوئی معنی نہیں رکھتا ہے ، لہذا ایران پر لازم ہے کہ وہ اس دنیا میں اپنے مفادات کو دیکھے”۔
صفوی نے بتایا کہ شام میں معرکوں کو چلانے والی مرکزی طاقت میں شامی اور ایرانی فورسز کے علاوہ لبنانی حزب اللہ بھی شامل ہے۔ صفوی کے مطابق روس کا کردار محض “فضائی معاونت” تک محدود ہے۔ تاہم صفوی نے باور کرایا کہ “مذکورہ مرکزی فورسز کو انٹیلجنس معلومات روس کی زمینی افواج کے ذریعے بھی موصول ہوتی ہیں۔
یاد رہے کہ حالیہ کچھ عرصے سے ایرانی حلقوں میں تہران اور ماسکو کے درمیان اتحاد کی نوعیت کے حوالے سے تنازع چل رہا ہے۔ ایرانی ذمہ داران کے نزدیک روس اس وقت شام میں تہران کا کردار کمزور کرنے پر کام کر رہا ہے.. اور ماسکو شام میں ایران کے جانی اور مالی نقصانات کی بنیاد پر مزید فوائد حاصل کر رہا ہے جب کہ اس نے اپنے پتوں کو سنبھال کر رکھا ہوا ہے۔
ایران میں ہمدان کے فضائی اڈے کو پھر سے روس کے حوالے کرنے کے امکان نے ایران کے اندر وسیع پیمانے پر جنگ و جدل کھڑا کر دیا تھا۔ ایرانی حکام کے اقدام کو ملکی خودمختاری کے خلاف اور ایرانی آئین کے آرٹیکل 146 کی صریح خلاف ورزی قرار دیا گیا تھا۔ مذکورہ آرٹیکل ملک کے کسی بھی فوجی اڈے کو غیرملکیوں کے حوالے کرنے سے روکتا ہے خواہ وہ کسی پرامن مقصد کے لیے ہی کیوں نہ ہو۔