دمشق (جیوڈیسک) رپورٹ کے مطابق اسلامک سٹیٹ آف عراق اینٹ لیوینٹ آئی ایس آئی ایل، جس نے سرحد پار عراق میں تیزی سے وسیع تر علاقوں پر کنٹرول حاصل کیا ہے، اس نے شام میں ان بچوں کو ہتھیار چلانے کی تربیت دی تھی اور انہیں خود کش بم حملے کرنے کی ترغیب دلائی تھی۔
ایسے شواہد بھی ملے ہیں، جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان کم سن بچوں کو متحرک کرنے میں مغرب نواز اور قدرے اعتدال پسند فری سیریئن آرمی کا بھی ہاتھ ہے۔
رپورٹ کے مطابق بچوں کو جنگ کی فرنٹ لائن میں کھڑا کرنے کی وجہ سے شام کی جنگ کا ہولناک منظر بد تر ہو گیا ہے۔ 2011ء سے اب تک ملک میں 194 ایسے بچے ہلاک ہو چکے ہیں جو ممکنہ طور پر جنگ میں شریک تھے۔ بچوں کے ان ذاتی کوائف کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
ادھر برطانیہ میں قائم شامی صدر بشار الاسد کے مخالف مانیٹرنگ گروپ سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے ایک روز قبل کہا تھا کہ شام میں اغوا ہونے والے طالب علموں کے رشتہ داروں کو یہ خطرہ ہے کہ آئی ایس آئی ایل ان بچوں کو کار بم حملوں یا خود کش حملوں کے لیے استعمال کرے گی۔