واشنگٹن (جیوڈیسک) شام میں فوج اور باغیوں کے درمیان شدید جھڑپوں میں 40 افراد ہلاک ہوگئے۔ دارالحکومت دمشق کے جنوب مشرقی علاقے میں صدر بشارالاسد کی حامی فورسزاور اپوزیشن کے باغیوں میں جھڑپیں ہوئیں جن میں 26 فوجی اور 14 باغی مارے گئے۔
دریں اثنا لبنانی حدودمیں داخل ہونے کی کوشش کرنیوالے مزید 11 باغی لبنانی فوج کی فائرنگ میں زخمی ہوگئے۔ صوبے عدلیب کے شمال مغرب میں القاعدہ سے منسلک گروپ النصرہ فرنٹ نے 3 دیہات پر قبضہ کرلیا۔
امریکی فضائیہ کی طرف سے شام کے شمال مغربی علاقوںمیں کی گئی تازہ کارروائی میں القاعدہ کے حامی جنگجوؤں کو نشانہ بنایاگیا ہے۔ پینٹاگون کے اس کارروائی میں شاید ایک فرانسیسی جہادی بھی مارا گیا ہے۔
عراقی فوج نے داعش کوپسپا کرکے تیل سے مالامال قصبے بائیجی کا 70 فیصد کنٹرول دوبارہ حاصل کرلیا۔ شام کی اخوان المسلمون نے 70 سالہ محمد حکمت ولیدکو اپنانیا سربراہ منتخب کرلیا ہے۔ حکمت ولید نے برطانیہ سے تعلیم حاصل کی ہے۔
امریکی صدراوباما نے عراق میں داعش کیخلاف بمباری کیلیے کانگریس سے مزید 3.2 ارب ڈالر مانگ لیے۔ عراق میں داعش کیخلاف اتحادی فورسزکی کمانڈ کرنے والے امریکی کمانڈر جنرل لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے ضروری ہے کہ عراق میں فرقہ وارانہ تشدد ختم ہوناچاہیے۔
ادھر اقوام متحدہ کا کہنا تھاکہ شام میں موجود کیمیائی ہتھیاروں کے ٹھکانے آئندہ سال کے وسط تک تباہ کردیے جائیں گے۔ سلامتی کونسل کے موجودہ صدر اور آسٹریلیا کے سفیرہیری کوینلن کا کہنا تھا۔
کہ مزید 7 گوداموں اور 5 سرنگوں کو تباہ کیاجانا باقی ہے۔ یہ کام رواں ماہ کے آخر میں شروع کیے جانے کا امکان ہے۔ انٹرپول نے کہا کہ جہاد میں حصہ لینے کے خواہش مند مشرق وسطیٰ میں تصادم والے علاقوں میں بحری جہازوں کے ذریعے پہنچتے ہیں۔