شامی فورسز نے شٹریٹجک قصبے کا کنٹرول دوبارہ سنبھال لیا

Syrian

Syrian

دمشق (جیوڈیسک) شام میں سرکاری فورسز نے ترکی کی سرحد کے قریب واقع سٹریٹجک قصبے کا کنٹرول دوبارہ سنبھال لیا، کارروائی میں درجنوں باغی ہلاک۔ تفصیلات کے مطابق سرکاری فورسز نے کارروائی کر کے صوبہ لطاکیہ کے اہم قصبے کساب کا کنٹرول دوبارہ سنبھال لیا ہے۔

متذکرہ قصبے پر گزشتہ دو ماہ سے باغیوں کا قبضہ تھا۔ کارروائی میں درجنوں باغی ہلاک ہو گئے۔ فورسز نے باغیوں کے ٹھکانوں اور ہتھیاروں کو بھی تباہ کر دیا۔ فورسز صوبہ لطاکیہ میں امن و امان کے قیام کیلئے بڑے پیمانے پر کارروائیاں کر رہی ہیں۔

قصبہ کساب سرحدی راہداری پر واقع ہونے کے باعث کافی اہمیت کا حامل ہے قصبے پر فورسز کا قبضہ ہونے سے باغیوں کو کافی دھچکا لگا ہے۔ قبل ازیں شامی باغیوں پر مشتمل فوج کے 9 اعلیٰ افسران اپنے عہدوں سے مستعفی ہو گئے تھے۔ افسران نے باغیوں کی مدد کرنے والے ممالک کی جانب سے ضروری اسلحہ فراہم نہ کئے جانے پر استعفیٰ دیا۔

افسران نے استعفے میں لکھا کہ ہم اپنی ذمہ داریوں سے مستعفی ہو رہے ہیں اور آپ سے معافی چاہتے ہیں۔ اتنی بڑی تعداد میں فوج کے اعلیٰ افسروں کا مستعفی ہونا حالیہ تین برسوں میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔ افسران کا موقف ہے کہ انہیں ملنے والی امداد اتنی کم ہے کہ اس سے جنگ جیتنا ممکن نہیں ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ باغیوں کو خطرناک ہتھیار دینے میں پس و پیش کر رہا ہے ، امریکہ کو خوف ہے کہ یہ ہتھیار اسلامی عسکریت پسندوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں جو بعد میں اس کے لئے بھی خطرہ بن سکتے ہیں۔ صوبہ حمص اور دمشق میں موجود باغیوں کا بھی یہی کہنا ہے کہ انہیں بہت کم امداد مل رہی ہے۔

اس لئے انہیں اپنی جنگی حکمت عملی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ دریں اثنا اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے نمائندہ خصوصی لخدر براہیمی نے کہا ہے کہ عراق کی صورتحال شامی تنازع پر عالمی برادری کی غفلت کا نتیجہ ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے براہیمی کا کہنا تھا۔

کہ یہ ایک جانا مانا اصول ہے کہ شام جیسا تنازع کبھی بھی ایک ملک کی سرحدوں کے اندر نہیں رہتا بلکہ سرحدوں سے نکل کر دیگر علاقوں تک پھیلتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شامی تنازع پر عالمی برادری نے غفلت کا مظاہرہ کیا اور اس تنازع کو حل کرنے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے ، عراق کی موجودہ صورتحال اسی غفلت اور لاپروائی کا نتیجہ ہے۔