واشنگٹن (جیوڈیسک) روس اور امریکہ نے شام کے مسئلے پر رواں ماہ معطل ہونے والے مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
نو دن پہلے امریکہ نے یہ کہتے ہوئے مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا کہ روس جنگ بندی کے معاہدے کی شرائط کو پورا نہیں کر سکا۔
روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف سنیچر کو سوئٹزرلینڈ میں اپنے امریکی ہم منصب جان کیری اور دیگر علاقائی طاقتوں کے حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔
شام کے مسئلے پر بات چیت دوبارہ شروع کرنے کا اعلان ایسے وقت کیا گیا ہے جب دو دن پہلے شامی شہر حلب میں دوبارہ شروع ہونے والے فضائی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 75 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
امریکی محکمۂ خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ جان کیری مسئلے کے خاتمے کے لیے کثیر فریقی حل پر بات چیت کریں گے جس میں تشدد کا پائیدار خاتمہ اور امدادی سامان کی ترسیل کو دوبارہ بحال کرنا شامل ہے۔
توقع ہے کہ سوئٹزرلینڈ کے شہر لوزان میں ہونے والی بات چیت میں سعودی عرب، ترکی اور ایران بھی شامل ہوں گے۔ اقوام متحدہ نے مطالبہ کیا ہے کہ شامی شہر حلب میں فوری جنگ بندی کی جائے تاکہ وہاں محصور شہریوں تک امداد پہنچائی جا سکے۔
خیال رہے کہ ایک دن پہلے ہی بدھ کو روسی طیاروں نےحلب میں باغیوں کے زیرِ اثر علاقوں میں ایک مرتبہ پھر بمباری شروع کر دی تھی جسے کئی روز کی شدید ترین بمباری قرار دیا جا رہا ہے۔
بمباری کی اس تازہ لہر کے دوران شامی حکومت کے کہنے پر ایک عارضی وقفہ دیا گیا ہے تاکہ عام شہری حلب سے نکل جائیں۔
گذشتہ ماہ روس اور امریکہ کے درمیان جنگ بندی کا معاہدے ٹوٹ جانے کے بعد حلب پر متعدد بار فضائی حملے کیے جا چکے ہیں۔ یہ بمباری ایک ایسے وقت شروع کی گئی ہے جب روسی صدر ولادی میر پوتن نے حال ہی میں فرانس کا دورہ منسوخ کیا۔
حلب میں جنگ بندی ختم ہونے کے بعد فضائی حملوں میں درجنوں عام شہری مارے جا چکے ہیں فرانس میں صدارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر فرانسوا اولاند اور ولادی میر پوتن کی سے اس ماہ کے آخر میں ملاقات طے تھی تاہم جب فرانس نے کہا کہ اس ملاقات میں صرف شام کے مسئلے پر بات ہو گی تو یہ ملاقات منسوخ کر دی گئی۔
گذشتہ دنوں اقوام متحدہ میں امریکہ کے مندوب نے شام کے شہر حلب میں بمباری کے تناظر میں روس پر ‘بربریت’ کا الزام عائد کیا تھا۔
روس نے کئی بار عام شہریوں کی نشانہ بنانے کے الزام کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ شام میں صرف دہشت گردوں پر حملے کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ ستمبر کے آخری ہفتے کے دوران حلب کے محصور شہر پر روس اور شامی افواج کی بمباری کی وجہ سے 400 سے زیادہ شہری ہلاک ہوئے ہیں جن میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ حلب میں تقریباً پونے تین لاکھ عام شہری ابھی بھی مقیم ہیں اور یہ شہر مکمل تباہی کے دہانے پر ہے۔