دمشق (جیوڈیسک) شام کے قائمقام وزیر دفاع اسد مصطفی نے استعفیٰ دیدیا۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق شامی قائ مقام وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ وہ شام کی تباہی کے جھوٹے گواہ نہیں بننا چاہتے، شامی حکومت اپنے ہی شہریوں پر مظالم ڈھا کر تاریخ کا مجرم ترین ادارہ بن چکی ہے، وہ جیش الحر اور دوسرے ناموں سے باغی گروپوں کی تشکیل پر مزید پردہ پوشی نہیں کر سکتے۔
اسد مصطفیٰ نے بتایا کہ شامی وزارت دفاع کے پاس انقلابیوں کے مطالبات فوری طور پر پورا کرنے کے وسائل موجود نہیں، وزیر دفاع نے شامی عوام کے دوستوں اور بھائیوں سے اپیل کی کہ وہ بچا کھچا ملک سنبھالنے میں ان کی بھرپور مدد کریں۔ ادھرعالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی)کی ایک پراسیکیوٹر نے شامی خانہ جنگی کے دوران ہونے والے جنگی جرائم کی تحقیقات کیلئے خصوصی ٹربیونل کے قیام کی حمایت کا اعلان کر دیا۔
آئی سی سی کی پراسیکیوٹر فاٹو بنسوڈا نے کہا کہ وہ ٹربیونل کے قیام کی حمایت کریں گی کیونکہ یہ انصاف، احتساب اور قانون کی بالا دستی کا معاملہ ہے، یہ ٹربیونل جنگی جرائم سے متاثرہ شامی شہریوں کو انصاف دلائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ٹربیونل کا قیام انتہائی اہم ہے اور اس پر عملدرآمد ہونا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے فی الوقت ٹربیونل کے قیام کی درخواست نہیں دی اور نہ ہی سکیورٹی کونسل کو جنگی جرائم کی تفتیش کیلئے کوئی عدالتی ریفرنس بھیجا ہے۔