شامی عوام کی امیدیں اگر آج زندہ ہیں تو اس کا سہرا ترکی کے سر پر پے، صدر ایردوان

Rajab Tayyip Erdoğan

Rajab Tayyip Erdoğan

ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ ترکی نے اپنے ذاتی تحفظ کی خاطر سرحد پار آپریشنز اور انسانی مؤقف کی بدولت دنیا بھرسے پذیرائی حاصل کی ہے۔

جناب ایردوان نے ازمیر کی دوکوز ائلول یعنی نو ستمبر یونیورسٹی میں تعلیمی سال کی افتتاحی تقریب میں شرکت کرتے ہوئے خطاب دیا۔

خطاب میں شام کی خانہ جنگی کا ذکر کرنے والے ایردوان نے بتایا کہ “اگر شام میں امیدیں ابھی بھی زندہ ہیں تو اس میں سب سے بڑا ہاتھ ترکی کا ہے۔ ”

انسداد دہشت گردی میں ترکی کے عظیم سطح کی کامیابیاں حاصل کرنے پر زور دینے والے جناب ایردوان نے کہا کہ” اسوقت ہم نے عراق سے شام تک، یورپ سے وسطی ایشیا تک دنیا کے ہر علاقے میں دہشت گردوں کی زندگیوں کو اجیرن بنا رکھا ہے، ہم نے کہا تھا کہ ہم ان کی ہڈیوں تک جائیں گے اور ایسا ہی ہوا ہے ۔”

انہوں نے کہا کہ جب سب نے شام کی طرح پیٹھ کر لی تو ترکی نے اس کے عوام کی امیدوں کو زندہ رکھنے میں ہر ممکنہ کوششیں صرف کیں۔ عفرین ، ادلیب اور جرابلس کی مثالیں سب کے سامنے ہیں، اگر ہم نہ ہوتے تو شاید ان علاقوں کے عوام اب با حیات نہ ہوتے۔

صدر ایردوان نے بتایا کہ بعض حلقوں نے زرمبادلہ کے بلند نرخوں کے ذریعے ترک معیشت سے مشکلات سے دو چار کرنے کی کوشش کی تھی لیکن ہم نے اپنے اہداف پر ڈٹے رہتے ہوئے ان تمام چالوں کو ناکام بنا دیا ہے۔ اب ترک معیشت بہتری کی جانب رواں دواں ہے۔