شامی باغیوں کے سربراہ جنرل سلیم ادریس مستعفیٰ

General Saleem Idrees

General Saleem Idrees

دبئی (جیوڈیسک) شام میں باغیوں کی نمائندہ سپاہ “جیش الحر” کے سربراہ جنرل سلیم ادریس نے فوج کی قیادت سے استعفیٰ دے دیا، عبدالالہ بشیر جیش الحر کے نئے کمان دار مقرر

شام میں باغیوں کی نمائندہ سپاہ “جیش الحر” کے سربراہ جنرل سلیم ادریس نے فوج کی قیادت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ ان کی جگہ بریگیڈیئر عبدالالہ البیشر کو نیا آرمی چیف مقرر کیا گیا ہے۔ بریگیڈئر عبدالالہ البشیر القنیطرہ گورنری کی فوجی کونسل کے سربراہ رہ چکے ہیں۔

بریگیڈیئر جنرل سلیم ادریس نہ صرف شام کی جیش الحر کے سب سے بڑے عہدے پر فائز تھے بلکہ باغی فوج کی تشکیل سے لے کر تنظیم سازی اور تربیت میں بھی ان کا کلیدی کردار رہا ہے۔

جنرل ادریس کے متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور قطر جیسے خلیجی ممالک کے ساتھ بھی یکساں دوستانہ تعلقات رہے۔

انہوں نے جیش الحر کو شامی اپوزیشن کی حقیقی نمائندہ فوج بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ جنرل ادریس کی مساعی سے اپوزیشن کی صفوں میں پائے جانے والے اختلاف کم کرنے میں مد ملی۔

جنرل سلیم ادریس 2012ء میں شام کی سرکاری فوج سے الگ ہو گئے تھے۔ بشارالاسد کی فوج سے علیحدگی کے وقت وہ فوج میں بریگیڈیئر جنرل کے عہدے پر فائز تھے۔ اسی سال کے اختتام پر جنرل ادریس کو جیش الحر کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ منصب سنبھالتے ہی انہوں نے فوج کی از سر نو تنظیم سازی کی اور پیشہ وارانہ بنیادوں پر فوج کو نئے انداز میں منظم کیا۔ خیال رہے کہ جنرل ادریس شام کی باغی فوج کے ان نابغہ روزگار عہدیداروں میں شامل تھے جو اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے۔ انہوں نے الیکٹرانک راڈارز کے شعبے میں پی ایچ ڈی کر رکھی تھی۔ اس کے علاوہ وہ کئی زبانیں بھی روانی کے ساتھ بول سکتے ہیں۔

جنرل ادریس کو عہدے سے ہٹائے جانے سے متعلق جیش الحر کی عسکری کونسل کے ترجمان کرنل قاسم سعد الدین نے بتایا کہ جنرل سلیم ادریس کو کونسل کے متفقہ فیصلے کے تحت عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔ ترجمان نے جنرل ادریس کے استعفے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے کا تعلق تقریبا تین ماہ پیشتر فوج کے ہیڈ کوارٹرز کے اسلحہ ڈپو پر اسلامک محاذ کے حملے سے ہے۔

اس حملے میں نہ صرف باغی فوج کا بھاری مقدار میں اسلحہ چوری ہو گیا تھا بلکہ فوج میں بھی پھوٹ پڑ گئی تھی۔ جنرل ادریس فوج کو دوبارہ منظم کرنے اور لوٹا گیا اسلحہ واپس لینے میں ناکام رہے تھے۔ کرنل سعد الدین کا کہنا تھا کہ آرمی ہیڈ کوارٹرز کے اسلحہ ڈپو پر حملہ روکنے میں ناکامی کی تنہا ذمہ داری جنرل ادریس پرعائد نہیں کی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ جنرل ادریس کے استعفے کا یہ مطلب نہیں کہ ان سے کوئی کام نہیں لیا جائے گا۔ فوج کے اندرون اور بیرون ملک کئی ایسے اہم ایجنڈے ہیں۔

جنرل ادریس انہیں بحسن و خوبی انجام دے سکتے ہیں۔ ایک دوسرے سوال کے جواب میں کرنل سعد الدین کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے جنرل ادریس کو نہ ہٹانے کے لیے دبائو رہا ہے لیکن بعض دوست ممالک جیش الحر کی قیادت میں تبدیلی کا مسلسل مطالبہ کر رہے تھے۔ ان میں ایک اہم مطالبہ جنرل سلیم ادریس کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا بھی تھا۔ بعض حلقوں کی جانب سے یہ دھمکی بھی آئی تھی کہ اگر جنرل ادریس کو اس کے عہدے سے نہ ہٹایا گیا تو باغی فوجیوں کو اسلحہ کی فراہمی روک دی جائے گی۔

نئے آرمی چیف بریگیڈیئر عبدالالہ البیشر کی پیشہ وارانہ مہارت کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کرنل سعد الدین نے کہا کہ بریگیڈ البیشر ایک پیشہ ور اور ذمہ دار فوجی افسر ہیں۔

انہوں نے طویل عرصے تک محاذ جنگ پر خدمات انجام دیں اور اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا ہے۔ ان کی قیادت میں جیش الحر بہتر انداز میں کام کر سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع سعد مصطفی جیش الحر کی صف اول کی قیادت کو تبدیل کرنے کا ایک پروگرام تیار کر رہے ہیں۔