حلب (جیوڈیسک) شام کے ایک باغی گروپ احرارالشام کا شمالی شہر حلب سے شہریوں اور جنگجوؤں کے انخلاء سے متعلق روس اور ایران سے ایک سمجھوتا طے پا گیا ہے۔
اس گروپ کی جانب سے ہفتے کے روز انٹرنیٹ پر جاری کردہ ایک صوتی پیغام میں اس سمجھوتے کی تصدیق کی گئی ہے۔اس کے تحت حلب کے مشرقی حصوں میں باقی رہ جانے شہری اور باغی جنگجو وہاں سے نکل جائیں گے اور اس کے بدلے میں شامی حکومت چار قصبوں فوعا ،کفرایا ،مضایا اور الزبدانی سے گرفتار کیے گئے جنگجوؤں اور زخمیوں کو رہا کر دے گی۔
مشرقی حلب میں احرار الشام کے مذاکرات کارالفاروق ابو بکر نے اس صوتی ریکارڈنگ میں باغی جنگجوؤں کے روسیوں اور ایرانی ملیشیا کے ساتھ اس سمجھوتے کا اعلان کیا ہے۔
قبل ازیں شامی حکومت نے جمعہ کی صبح کے بعد حلب سے شہریوں اور جنگجوؤں کو نکالنے کا عمل روک دیا تھا۔ فاروق ابو بکر نے العربیہ کے سسٹر چینل الحدث سے انٹرویو میں کہا تھا کہ عالمی برادری کی جانب سے شہر چھوڑ کر جانے والوں کے تحفظ کی ضمانت ملنے کی صورت ہی میں اب انخلا شروع کیا جائے گا۔
برطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ حلب سے شہریوں کے انخلا کو باغیوں پر دباؤ ڈالنے کی غرض سے روکا گیا تھا تاکہ انھیں حزب اختلاف کے محاصرے کا شکار حکومت کے زیر قبضہ دو دیہات سے شہریوں کو نکالنے کی اجازت دینے پر مجبور کیا جا سکے۔
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے تمام فریقوں اور عالمی برادری پر زوردیا تھا کہ وہ حلب میں جنگ بندی کے سمجھوتے کا احترام کریں تاکہ جنگ سے تباہ حال شہر سے باقی مکینوں کو بھی نکالا جا سکے۔
انھوں نے ایک ٹویٹر پیغام میں کہا تھا کہ ”حلب کے لوگ تنہا نہیں ہیں ،ہم بے گناہ لوگوں کو بچانے کے لیے جو کچھ بن پڑا،کریں گے۔