نیویارک (جیوڈیسک) شام کے شمالی علاقے غوطہ میں صدر بشارالاسد کی حامی اور روسی فوج کی جاری بمباری سے مزید 53 شہری جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے۔ فضائی حملوں میں وسیع تر جانی و مالی نقصانات کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں، پیر کے روز بھی غوطہ میں بمباری سے 28 افراد ہلاک اور 80 زخمی ہوگئے تھے۔
صدر بشار الاسد کے حامی دستوں اور روسی لڑاکا طیاروں کے ان حملوں میں بالخصوص پچھلے ہفتے کے اختتام پر پیش آنے والے اس واقعے کے بعد تیزی آئی ہے جس میں باغیوں نے ایک روسی لڑاکا طیارہ مار گرایا تھا۔ اقوام متحدہ نے شام میں فوری طور پرایک ماہ کی جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ متاثرین تک مدد پہنچائی جا سکے۔
دوسری طرف شام میں جاری ترک فوجی کارروائی کے دوران ایک اور ترک فوجی ہلاک ہو گیا۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے امریکا کو متنبہ کیا ہے کہ وہ شامی شہر منبج سے اپنی فورسز نکال لے کیونکہ ترک فوج اس حکمت عملی کے حوالے سے اہمیت کے حامل شہر تک اپنا آپریشن وسیع کر دیں گی۔
اردوان نے کرد عسکریت پسند گروپ اور اس گروپ کے سیاسی وِنگ ڈیموکریٹک یونین پارٹی کی منبج میں موجودگی کی ذمہ داری واشنگٹن پر عائد کی۔ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات پر سلامتی کونسل میں روسی اور امریکی سفیروں کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی ہے۔
امریکی سفیر نکی ہیلی نے کہا کہ شامی فوج نے اپنے ہی عوام کے خلاف کلورین گیس استعمال کی ہے جس کے ثبوت موجود ہیں، متعدد شہریوں کے جسم پر کلورین گیس کے نشانات دیکھے گئے ہیں۔
روس نے شام میں صدر بشارالاسد کی حکومت پر عائد کیمیائی گیسوں کے استعمال کے نئے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ سلامتی کونسل کے اجلاس میں روسی سفیر نے کہا کہ شام کیمیائی ہتیھاروں کے استعمال کے حوالے سے قائم بین الاقوامی معاہدے کا ایک ذمہ دار رکن ہے۔