دمشق (جیوڈیسک) روس کی طرف سے شامی علاقے مشرقی غوطہ میں روزانہ 5 گھنٹے جنگ بندی کے اعلان کے باوجود شامی جنگی طیاروں نے غوطہ میں باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری جاری رکھی جبکہ شامی حکومت نے الزام لگایا کہ باغیوں کی طرف سے بھی بمباری کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ گزشتہ روز مشرقی غوطہ میں جنگ بندی کے اعلان کے باوجود لڑائی جاری رہی، روس نے بھی مشرقی غوطہ میں موجود شامی باغیوں پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے ہیں، روسی ذرائع کے مطابق اس راستے پر شدید بمباری کی گئی ہے، جو شہریوں کو متاثرہ علاقے سے باہر نکلنے کیلیے مہیا کیا گیا ہے تاہم اس علاقے میں سرگرم 3 میں سے ایک باغی تنظیم نے ان خبروں کو مسترد کر دیا ہے۔
بمباری میں ایک شہری کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے، جبکہ کیمیائی ہتھیاروں کے انسداد کا بین الاقوامی ادارہ ( او پی سی ڈبلیو) مشرقی غوطہ میں کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کی تحقیقات کرے گا، او پی سی ڈبلیو کے مطابق مشرقی غوطہ میں کلورین بم کے استعمال کی خبریں موصول ہوئی ہیں، فرانس، امریکا اور برطانیہ نے کہا ہے کہ اگر اسد حکومت کے دستوں کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تصدیق ہو گئی، تو وہ دمشق حکومت کے خلاف محدود عسکری کارروائی کرنے کیلیے تیار ہوں گے، شام میں امدادی کارکنوں کی جانب سے غذائی اشیا کے عوض مجبور خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے شرمناک واقعات کا انکشاف ہوا ہے۔