افغان ٹریڈ کے حوالے سے حکومتی پالیسی واضح ہے، وزیر تجارت

Pakistan ,Afghanistan

Pakistan ,Afghanistan

کراچی (جیوڈیسک) آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے ایک وفد نے کراچی میں وفاقی وزیر کامرس اینڈ انڈسٹری خرم دستگیر سے ملاقات کی۔ وفد نے ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے حوالے سے حکومت پاکستان اور بالخصوص خرم دستگیر کی ذاتی کاوشوں کو سراہا۔

چیئرمین ایپکا شمس برنی نے کہا کہ افغان ٹریڈ حکومت پاکستان کی جانب سے ایک ایسی سہولت ہے جس سے نہ صرف یہ کہ ہم ایک ملک کو ٹریڈکی سہولت مہیا کر رہے ہیں بلکہ اس میں حکومت پاکستان اور پاکستان کے مختلف سروسز سیکٹرز کا بھی فائدہ ہے اور اس سلسلے میں حکومت پاکستان کے افغان گورنمنٹ کیساتھ تحریری معاہدے جوبین الااقوامی طورپر یواین او میں رجسٹرڈ ہیں اور ان معاہدوں کی پاسداری حکومت کی ذمے داری ہے۔

انہوں نے کہا کہ بندرگاہ سے لے کر افغان بارڈر اور افغان بارڈر سے لے کر بندرگاہ تک کی مختلف کارگو کی ترسیل کی سروسز کسٹمز بانڈڈ کیریئرز سر انجام دیتے ہیں لیکن ان کی سروسز کو مختلف ادارے اور ایسے افراد جن کا اس ٹریڈ سے کوئی تعلق نہیں اور انہوں نے غیر قانونی ایسوسی ایشنز قائم کی ہوئی ہیں، اس ٹریڈ کو سبوتاژ کر کے حکومت پاکستان کوایک مذموم سازش کے تحت بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ حکومت پاکستان کی ذمے داری ہے کہ وہ اس ٹریڈ میں حائل مشکلات کے حل کیلیے اپنے بھرپور وسائل استعمال کرے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایک مخصوص گروپ جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے وہ کارگوکی ترسیل کے سسٹم پر اپنی اجارہ داری قائم کر کے ایک کرپٹ سسٹم قائم کرنا چاہتا ہے جس سے ترسیل کے سسٹم میں ٹریڈرز کی بزنس کاسٹ میں اضافہ ہو جائے گا اور اجارہ داری کا نظام قائم ہو جائے گا۔ اس وقت کسٹم بانڈڈ کیریئرز کو انتہائی مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ راستے میں ان کی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔

وفاقی وزیر نے اس موقع پر کہا کہ افغان ٹریڈ پالیسی کے حوالے سے حکومت پاکستان کی پالیسی بالکل واضح ہے اور ہم کسی کوبھی افغان کارگو کی ترسیل کے حوالے سے کسی بھی قسم کی بدنظمی کی اجازت نہیں دیں گے، افغان ٹریڈ کے حوالے سے وزیراعظم کی پالیسی بالکل شفاف اور واضح ہے۔ آل پاکستان کسٹم ایجنٹس کی جانب سے دی گئی پریزینٹیشن کے حوالے سے کہا کہ وہ ڈائریکٹر جنرل رینجرز، آئی جی ایف سی بلوچستان اور چیئرمین ایف بی آر کو اس مسئلے کے فوری حل کے لیے ہدایات جاری کر رہے ہیں۔