T-20 ورلڈ کپ کے فاتح

T-20 World Cup

T-20 World Cup

کرکٹ کے میدان میں ٹوئنٹی 20 کے فاتح کیلئے لڑی جانے والی عالمی جنگ میں یعنی T-20 ورلڈ کپ میں ہاٹ فیورٹ قرار دی جانے والی پاکستانی ٹیم سافٹ ٹارگیٹ ثابت ہوئی اور ویسٹ انڈیزکی جانب سے دیئے جانے والے 167 رنز کے ہدف کے جواب میں 82کے مجموعی اسکور پر ڈھیر ہوکر شکست سے دوچار ہونے والی پاکستان کرکٹ ٹیم ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کے عالمی کپ میں پاکستان پہلی بار سیمی فائنل کے مرحلے میں پہنچنے میں ناکام رہ کر شکست و ناکامی کی تلخی قوم کے مزاج میں گھولنے والی کرکٹ ٹیم نہ صرف طن واپس پہنچ چکی ہے اور قومی کرکٹ ٹیم کے ”پروفیسر” کپتان محمد حفیظ نے وطن واپسی کے بعد ٹی ٹوئنٹی میں ٹیم کی ناقص کارکردگی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ٹیسٹ اور ایک روزہ ٹیم کی نائب کپتانی سے بھی مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے جبکہ چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ محمد حفیظ کے اس فیصلے کیلئے بورڈ کا کوئی دباؤ نہیں تھا جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پی سی بی محمد حفیظ کے اس فیصلے میں شامل ہے اور اب ٹیم کی قیادت کیلئے کسی نئے کپتان کی تلاش ہے اور اس حوالے سے نہ صرف بڑے پیمانے پر شاہد آفریدی کیلئے لابنگ جاری ہے بلکہ شاہد آفریدی بھی کپتان بننے کیلئے رضامندی کا اظہار کرچکے ہیں جبکہ مشتاق احمد کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی کا ہیڈ کوچ مقرر کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

دوسری جانب شکست خوردہ شاہینوں کی ہی طرح وومین ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شکست سے دوچار ہونے والی خواتین کی پاکستانی کرکٹ ٹیم بھی ٹوئنٹی ٹوئنٹی عالمی کپ سے اخراج کے بعد وطن واپس آچکی ہے مگر خواتین کرکٹ ٹیم کی کپتان ثناء میر نے شکست کی ذمہ داری قبول کرنے یا مستعفی ہونے کی بجائے ٹیم کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایک روزہ کرکٹ ٹیم اورٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹیم علیحدہ علیحدہ بنانے کا مطالبہ کردیا ہے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی ویمن ٹیم کی کپتان ثناء میر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لڑکیوں میں کھیل کا رجحان نہیں ہے، چاہے اسکول لیول ہو، گلی کرکٹ ہو یا کالج لیول کرکٹ ہو کسی بھی جگہ پر وومن کرکٹ کا انفرا اسٹرکچر موجود نہیں ہے، اس کے باوجود یہ لڑکیاں ان ٹیموں کے ساتھ مقابلہ کرتی ہیں جن کی اے ٹیمز بھی ہیں، انڈر 19 ٹیمیں بھی ہیں اور انھیں اپنے گراؤنڈرز میں کرکٹ بھی بہت زیادہ کھیلنے کو ملتی ہے۔پاکستان کرکٹ بورڈ کو انفرا اسٹرکچر پر بہتر زیادہ فوکس کرنا پڑے گا کیونکہ ہمارے پاس پلیئرز کی ناکامی کی صورت میں ان کا کوئی متبادل موجود نہیں ہوتا، ٹیم میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔

اب بات کرتے ہیں کرکٹ ٹوئنٹی ٹوئنٹی عالمی جنگ کی جس میں پاکستان کو بری طرح دھونے والی کالی آندھی کو بارش نے کرکٹ کے عالمی کپ پہلے سیمی فائنل میں شکست سے دوچار کرکے کرکٹ ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ کی جنگ سے واش کردیا۔ تیسری بار ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے سیمی فائنل میں پہنچنے والی سری لنکا کی ٹیم پر قدرت مہربان ہوئی اور اس کمزور ٹیم نے پہلے سیمی فائنل میں ویسٹ انڈیز جیسی مضبوط ٹیم پر برتری حاصل کرکے ورلڈ کپ ٹی ٹوئنٹی کے فائنل میں رسائی حاصل کرلی جبکہ میرپور کے شیر بنگلہ اسٹیڈیم میں سرلنکا اور ویسٹ انڈیز کے مابین شیر کھیلے جانے ورلڈ کپ ٹی ٹوئنٹی کے پہلے سیمی فائنل کا آغاز ہواتو موسم ابر آلود تھا مگر ابر آلود موسم کے باجود کھیلے جانے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے اس پہلے سیمی فائنل میں سری لنکا کو کپتان چندی مل کی خدمات حاصل نہیں تھیں جو خراب بیٹنگ فارم پر میچ سے دستبردار ہوگئے تھے۔
لستھ مالنگا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تواوپننگ بلے باز کوشل پریرا اور تلکارتنے دلشان نے پہلی وکٹ کی شراکت میں دلکش اسٹروکس کھیلتے ہوئے صرف چار اوورز میں 41 رنز بناکر اچھا آغاز کیا مگرکوشل پریرا دو چھکوں اور دو چوکوں کی مدد سے 26 رنز بناکر سینتوکی کی گیند پر بولڈ ہوگئے جبکہ جس کے بعد مہیلا جے وردھنے بھی اسکور میں اضافہ کئے بغیر پویلین لوٹ گئے جس کی وجہ سے سری لنکا کے خطرناک ارادے بہت متاثر ہوئے اور وکٹ کیپر بلے باز کمار سنگاکارا بھی کوئی خاطر خواہ کارکردگی پیش نہ کرسکے اور ایک رنز بنا کر سیموئل بدری کا شکار بن گئے’دلشن کی 39 رنز کی عمدہ اننگز بھی رن آؤٹ کی نذر ہوئی۔

تھری مانے نے تین چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے 44 رنز بنائے۔ اینجیلو میتھیوز نے صرف 23 گیندوں پر 40 رنز بنائے جس میں تین چوکے اور دو چھکے شامل تھے۔اس طرح سری لنکا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 160 رنز بنائے۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے سنیل نارائن کی موثر بولنگ ایک بار پھر قابل دید تھی جنھوں نے اگرچہ کوئی وکٹ حاصل نہیں کی لیکن ان کے چار اوورز میں صرف 20 رنز بنے۔ دو وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب بولر کرشمار سینتوکی چار اوورز میں 46 رنز دینے کے خطاوار تھے۔

Sri Lanka

Sri Lanka

سری لنکا کے 20اوورز میں 6وکٹس کے نقصان پر 160رنز کے جواب میں ویسٹ انڈیز نے اپنی اننگ کا آغاز کیا تو اس کا انداز مایوس کن تھا ۔ جارحانہ انداز میں بلے بازی کرنے والے بیٹسمین کرس گیل 13 گیندوں پر صرف 3 رنز بنا کر ملنگا کی گیند پر کلین بولڈ ہوگئے، اسی طرح 28 کے مجموعہ پر ڈیوائن اسمتھ بھی 17 رنز کے ساتھ ملنگا کا شکار بننے کے بعد میدان بدر ہوگئے، آل راؤنڈر ڈیوائن براؤ نے جارحانہ انداز میں بیٹنگ کرتے ہوئے 3 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 19 گیندوں پر 30 رنز بنائے، اورٹیم کا مجموعی اسکور 80 رنز پر پہنچا اور مارلن سیمیوئلز 18 اور کپتان سیمی صفر رنز کے ساتھ کریز پر موجود تھے جبکہ سری لنکا کی جانب سے لیستھ ملنگا نے 2 اور نوائن کلسیکارا اور سیکیوج پرسانا ایک ایک وکٹ حاصل کرچکے تھے تو موسلا دھار بارش اور ژالہ باری ہوگئی جس نے اسٹیڈیم کو جھیل میں تبدیل کردیا جس کے باعث14ویں اوورمیں میچ روکنا پڑااور میچ دوبارہ شروع ہونے میں میں طویل تاخیر و انتظار کے باجود موسلا دھار بارش نہ رکنے کے باعث میچ ریفری نے ڈک ورتھ لوئس قانون کے تحت سری لنکا کو 27 رنز سے کامیاب قرار دیدیاکیونکہ ڈک ورتھ لوئس قانون کے تحت ویسٹ انڈیز کو 13.5 اوورز میں 107 رنز بنانے چاہیے تھے جبکہ وہ اس وقت کی پوزیشن میں 27 رنز پیچھے تھی۔

اس طرح سر لنکا بنگالی برسات کی مہربانی سے ویسٹ انڈیز کی کالی آندھی کو شکست دیکر ورلڈ کپ ٹوئنٹی ٹوئنٹی کا پہلا سیمی فائنل جیت کر فائنل میں پہنچنے میں کامیاب ہوگیا۔ دوسری جانب ہر میچ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے والی جنوبی افریقہ کی ٹیم نے اہم مواقع پر ہتھیار ڈالنے کی اپنی روایت برقرار رکھی اور پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے جنوبی افریقا کی جانب سے اوپننگ جوڑی ایک مرتبہ پھر ناکام رہی اور ڈی کوک 9 کے مجموعی اسکور پر 6 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے، ہاشم آملہ بھی کوئی خاطر خواہ کارکردگی پیش نہ کر سکے اور 22 رنز بنا کر روی چندرا اشونت کی گیند پر کلین بولڈ ہوگئے جس کے بعد کپتان ڈپلوسی اور جے پی ڈومنی نے تیسری وکٹ پر 71 رنز کی شراکت قائم کر کے بھارت کے لئے مشکلات کھڑی کر دیں، 115 کے مجموعہ پر کپتان ڈپلوسی 2 چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے 41 گیندوں پر 58 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، جے پی ڈومنی 45 اور ڈیوڈ ملر 23 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔اس طرح جنوبی افریقہ کی ٹیم نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ بیس اوورز میں چار وکٹوں کے نقصان پر 172رنز بناکر بھارت کو فتح کیلئے 173رنز کا ٹارگیٹ دیا اوربھارتی بولرز میں روی چندرن ایشون نے چار اوورز میں صرف 22 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں لیکن دوسرے بولرز اپنے کپتان کے چہرے پر مسکراہٹ نہ لا سکے۔امیت شرما اور موہت شرما تین اوورز میں 36 اور 34 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ شاہ خرچ رہے۔

جس کے جواب میں بھارت نے اپنی اننگ ابتدا ہی جارحانہ اندازسے کی اور جنوبی افریقا کا 173 رنز کا ہدف 4 وکٹوں کے نقصان پر باآسانی حاصل کرلیا، ویرات کوہلی نے ایک مرتبہ پھر شاندار کھیل پیش کرتے ہوئے پروٹیز بولرز کی خوب پٹائی کی اورگراؤنڈ کے چاروں اطراف دلکش اسٹروکس کھیلے، انہوں نے 2 چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے 44 گیندوں پر 72 رنز بنائے، اس سے قبل اوپنگ بلے باز روہت شرما اور اجنکایا ریہانے نے پہلی وکٹ کی شراکت میں 39 رنز جوڑے، شرما 24 اور ریہانے 32 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے، تیسری وکٹ کی شراکت میں ویرات کوہلی اور یووراج سنگھ نے 56 رنز جوڑے، 133 کے مجموعہ پر یووراج سنگھ 18 رنز بنا کر عمران طاہر کا شکار بن گئے جس کے بعد آنے والے بیٹسمین سریش ریانے نے دھواں دھار بیٹنگ کرتے ہوئے ایک چھکے اور تین چوکوں کی مدد سے 10 گیندوں پر 21 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے، آخری اوور میں ویرات کوہلی نے دلکش چوکا لگا کر میچ کا اختتام کیا۔ جنوبی افریقا کی جانب سے بیورین ہیڈرک نے 2 اور وین پارنیل اور عمران طاہر نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔

اسطرح بھار ت ویرات کوہلی کے 2 چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے 44 گیندوں پر بنائے گئے72 رنز بنائے کے باعث صرف چار وکتوں کے عیوض باآسانی مطلوبہ ہدف حاصل کرکے جنوبی افریقہ کو شکست دینے اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے دوسری سیمی فائنل کا فاتح بن کر ٹوئنٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔
ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے ورلڈ کپ کا فائنل میچ آج توار کے روز ڈھاکا کے نواح میں واقع میرپور کے کرکٹ اسٹیڈیم میں بھارت اور سری لنکا کے درمیان کھیلا جائے گااور امید کی جا رہی ہے کہ اگر فائنل میچ کو بارش نے متاثر نہ کیا تو یہ کانٹے دار مقابلہ ہو گا۔ دونوں ٹیموں میں زوردار پرفارمنس دینے والے بیٹسمین موجود ہیں۔ اسی طرح دونوں ٹیموں کے بالر بھی حیران کن کارکردگی دکھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

Sri Lanka Vs India

Sri Lanka Vs India

اب دیکھنا یہ ہے کہ اس بار کرکٹ کے ٹوئنٹی ٹوئنٹی عالمی کپ کا فاتح کون ہوگا ؟
ورلڈ کپ میں آنے والی دونوں ٹیموں کا رن ریٹ اور کھیل کا انداز فائنل میں بھارت کو ہاٹ فیورٹ ثابت کررہا ہے کیونکہ سری لنکا کرکٹ ٹیم بھارتی کھلاڑیوں کے مقابلے میں کم تجربہ کار ہے جبکہ فائنل میں آنے کیلئے سری لنکا ٹیم کی کارکردگی متاثر کن نہیں تھی وہ محض موسم کی خرابی کے باعث ملنے والے موقع کی وجہ سے حادثاتی طور پر فائنل میں پہنچی ہے لیکن اگر اس کے باوجود سری لنکا نے بھارت کو شکست دیکرٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا ٹائٹل حاصل کرلیا تو یہ اس کی بہت بڑی فتح ہوگی جس کیلئے سری لنکاکے عوام کو ہی نہیں بلکہ پاکستان کے عوام کو بھی سری لنکن کھلاڑیوں پر فخر ہوگا حالانکہ سری لنکا جیتے یا بھارت T-20کرکٹ ورلڈ کپ ہر حال میں ایشیاء میں ہی آئے گا کیونکہ ایشیا ء کی ٹیموں نے غیر ایشین ٹیموں کو اس دوڑ سے باہر کرکے اس اعزازکو ایشیا ریجن کیلئے مختص کرلیا ہے مگر پاکستانی ٹیم کی ناقص کارکردگی کے باعث ورلڈ کپ ٹی ٹوئنٹی ٹرافی کے اعزاز سے محروم ہونے والی پاکستانی ٹیم کی خواہش ہے کہ یہ اعزاز کسی بھی طور بھارت نہ جائے بلکہ سری لنکا اس بار اس اعزاز کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو۔

(تحریر: عمران چنگیزی)
imrankhanchangezi@gmail.com