لاہور (جیوڈیسک) قذافی سٹیڈیم لاہور میں کھیلے گئے تیسرے اور فائنل ٹی ٹونٹی میچ میں پاکستان نے سری لنکا کو شکست دے کر سیریز میں بھی وائٹ واش کر دیا ہے۔ ٹی ٹونٹی سیریز کے پہلے میچ میں پاکستان نے 7 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ دوسرے ٹی ٹونٹی میں شاداب خان کی بیٹنگ کی بدولت پاکستان نے میچ جیتا تھا۔ آج ہونے والے میچ میں پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے سری لنکا کو جیت کیلئے 181 رنز کا ہدف دیا تھا، تاہم آئی لینڈرز مقررہ 20 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر صرف 144 رنز ہی بنا سکے۔
پاکستانی سرزمین پر کسی بھی نوعیت کا پہلا انٹرنیشنل میچ کھیلنے والے محمد عامر نے اپنی باؤلنگ سے اسے یادگار بنا دیا۔ انہوں نے 4 اوورز میں صرف 14 رنز دے کر 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ دیگر باؤلرز میں فہیم اشرف 2 جبکہ عماد وسیم، حسن علی اور محمد حفیظ ایک، ایک وکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
181 رنز کے ہدف کے تعاقب میں سری لنکا کو نقصان اٹھانا پڑ گیا، جب دلشان مناویرا بولڈ ہو کر چلتے بنے۔ انہوں نے صرف ایک رن ہی بنایا۔ اس کے بعد سکور 15 تک ہی پہنچا تھا کہ سماراوکرما ایک غیر ضروری شارٹ مارتے ہوئے کیچ آؤٹ ہو گئے۔ سماراوکرما نے صرف 4 رنز بنائے۔ فوری بعد ہی دھنوشکا بھی صرف 9 رن بنا کر اپنا کیچ محمد حفیظ کو دے کر چلتے بنے۔
آئی لینڈرز کی چوتھی وکٹ 57 پر گری جب مہیلا اوداوتے بھی کیچ آؤٹ ہو کر واپس چلے گئے۔ اوداوتے نے صرف 11 رنز بنائے۔ اس کے بعد سری لنکن بلے باز کچھ سنبھل کر کھیلے اور سکور کو 90 سے زائد تک پہنچایا تاہم اس موقع پر ایک مرتبہ پھر ناتجربہ کاری سامنے آئی، جب وکٹ پر جارحانہ انداز اپنائے ہوئے بلے باز داسون شناکا بھی اونچی شارٹ مارنے کی کوشش میں اپنی وکٹ گنوا بیٹھے۔ انہوں نے شاندار اننگز کھیلی اور 3 چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے 54 رنز بنائے۔ سری لنکن ٹیم چودہ اعشاریہ ایک اوور میں اپنی سنچری بنانے میں کامیاب ہوئی۔ لنکن ٹیم کو چھٹا نقصان ڈی سلوا کی صورت میں اٹھانا پڑا جو محمد عامر کی گیند پر وکٹیں چھوڑ کر کھیلنے کی غلطی کر بیٹھے جو انھیں بہت ہی مہنگی پڑی۔ ڈی سلوا 21 رنز بنا کر بولڈ ہوئے۔ ساتویں آؤٹ ہونے والے کھلاڑی کپتان تھیسارا پریرا تھے جن کا کیچ شاداب خان نے باؤنڈری کے قریب لیا۔ پریراس صرف 10 رنز ہی بنا سکے۔ سری لنکا کی آٹھویں وکٹ 142 پر گری اور آؤٹ ہونے والے کھلاڑی پتھیرانا تھے، جو صرف 14 رنز بنا سکے۔ اسی اوور میں پرسانا بھی وکٹ کیپر سرفراز احمد کو کیچ دے بیٹھے۔ پرسانا کی اننگز بھی مایوس کن تھی۔ وہ صرف 16 رنز بنا سکے۔
اس سے قبل سری لنکا کے کپتان تھیسارا پریرا نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔ پاکستانی اوپنرز فخر زمان اور عمر امین میدان میں اترے اور پراعتماد طریقے سے بیٹںگ کرتے ہوئے ٹیم کے سکور کو آگے بڑھایا۔ تاہم پاکستان کا 57 رنز پر پہنچا تو جارحانہ بیٹنگ کر رہے کھلاڑی فخر زمان بولڈ ہو کر واپس لوٹ گئے۔ فخر زمان نے تین چوکوں کی مدد سے 31 رنز بنائے۔ اس کے بعد عمر امین نے بابر اعظم کے ساتھ مل کر سکور کو آگے بڑھایا اور اپنے رنز میں بھی اضافہ کیا۔ ان کی جارحانہ بلے بازی سے گراؤنڈ میں موجود تماشائی بہت محظوظ ہوئے۔ پاکستان کی دوسری وکٹ 91 پر گری جب عمر امین ایک اونچی شارٹ کھیلنے کی کوشش میں باؤنڈری کے قریب کیچ آؤٹ ہو گئے۔ عمر امین نے شاندار بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 3 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 45 رنز بنائے۔ پاکستانی ٹیم نے تیرہ اعشاریہ ایک اوور میں سنچری مکمل کی۔
اس کے بعد شعیب ملک میدان میں اترے اور بابر اعظم کے ساتھ مل کر ذمہ داری کے ساتھ بیٹنگ کی۔ پاکستانی ٹیم نے اٹھارہ اعشاریہ تین اوورز میں اپنے 150 رنز مکمل کیے۔ اننگز کے آخری اوور میں شعیب ملک ہی چھائے رہے۔ انہوں نے جارحانہ بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 2 چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے 51 رنز بنائے اور آخری اوور میں آؤٹ ہو کر واپس لوٹے۔ اس کے بعد آنے والے بلے باز فہیم اشرف نے لگاتار دو چھکے مار کر میچ کو انتہائی دلچسپ بنا دیا۔ یوں پاکستان نے مقررہ 20 اوورز میں تین وکٹوں کے نقصان پر 180 رنز بنائے۔
خیال رہے کہ سری لنکن ٹیم 8 سال بعد پاکستان کے دورے پر آئی ہے۔ 3 مارچ 2009ء میں سری لنکا کی ٹیم لاہور میں جاری ٹیسٹ میچ کے دوسرے روز میدان جا رہی تھی کہ اس پر دہشت گردوں نے حملہ کر دیا۔ اس واقعے میں سری لنکا کے ایک کھلاڑی کو ٹانگ میں گولی لگی تھی جبکہ کچھ اور کھلاڑی زخمی ہوئے تھے۔ دہشتگردی کے اس واقعے کے بعد سے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کے دروازے بند ہو گئے، لیکن 2015ء زمبابوے ٹیم اور اس کے بعد کینیا کی ٹیموں نے مختصر دورے کیے۔ اس کے بعد مارچ 2017ء میں پہلے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) ٹورنامنٹ کا فائنل پاکستان میں منعقد ہوا جس میں چند غیر ملکی کلاڑی شامل تھے۔ اس کے بعد ستمبر میں ورلڈ الیون نے پاکستان کا تین ٹی ٹوئنٹی میچوں کے لیے دورہ کیا جس کی قیادت جنوبی افریقا کے فاف ڈوپلیسی نے کی اور اس ٹیم میں موجودہ سری لنکن ٹیم کے کپتان تھسارا پریرا بھی شامل تھے۔