تبلیغی جماعت کے امیر حاجی عبدالوہاب طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔تبلیغی جماعت کے امیر حاجی عبدالوہاب گزشتہ کئی سالوں سے علیل تھے اور گاہے بگاہے ان کے مختلف آپریشنز ہوتے رہتے تھے۔ ان کی عمر 94 سال تھی اور وہ گزشتہ کئی روز سے وینٹی لیٹر پر تھے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق حاجی عبدالوہاب سانس اور گلے کے عوارض میں مبتلا تھے اور کئی روز سے زیر علاج تھے جس کے باعث رواں سال کے تبلیغی اجتماع میں شرکت بھی نہیں کرسکے۔ ‘اللہ سے سب کچھ ہونے کا یقین اور غیر سے کچھ نہ ہونے کا یقین ‘ کا سبق کروڑوں انسانوں کو پڑھانے والے حاجی عبدالوہاب اسی کے پاس چلے گئے جس کے ‘ کْن’ پر پورا نظام قائم رہا ہے۔ زندگی بھر اسلام کی دعوت دینے والے تبلیغ کے داعی حاجی عبدالوہاب 1923 میں دہلی میں پیدا ہوئے، تقسیم ہند کے بعد ٹوپیاں والا بورے والا ضلع وہاڑی منتقل ہوئے،ہجرت کے بعد پاکستان آئے، ان کا تعلق راجپوت را برادری سے تھا، اسلامیہ کالج لاہور سے گریجو یشن کیا، گریجویشن کے بعد تحصیلدار کی نو کری شروع کردی، انہوں نے تحریک ختم نبوت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ حاجی عبدالوہاب مسلم دنیا کے 500 سو بااثر شخصیات میں 10 ویں نمبر پر شامل تھے، ان کا شمار پاکستان کے ان پانچ لوگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی پوری زندگی تبلیغ کے لئے وقف کی۔
انہوں نے 1944 میں تبلیغی جماعت میں شمولیت اختیار کی اور جماعت کے چوتھے امیر بنے۔حاجی عبدالوہاب نوجوانی کی عمر میں مجلس احرار اسلام کیلئے کام کرتے رہے اور تقسیم کے بعد بورے والا میں مجلس کے امیر بھی رہے۔ انہوں نے 1944 میں تبلیغی جماعت کے امیر مولانا الیاس کاندھلوی سے ملاقات کی اور اس کے بعد اپنی پوری زندگی اللہ کے دین کیلئے وقف کردی۔ وہ تحصیلدار کی نوکری چھوڑ کر تبلیغی جماعت میں شامل ہوئے اور اللہ سے توکل کا ایسا پختہ یقین اپنے دل میں جگایا کہ اس کی روشنی سے دنیا بھر میں کروڑوں دلوں نے تسکین پائی۔حاجی عبدالوہاب مولانا الیاس کاندھلوی کے ان پہلے 5 ساتھیوں میں شامل تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی اللہ کے دین کیلئے وقف کی۔ مولانا الیاس کاندھلوی نے 1927 میں تبلیغی جماعت کی بنیاد رکھی اور اپنے انتقال (1944) تک جماعت کے امیر رہے۔بانی کے انتقال کے بعد مولانا یوسف کاندھلوی (مولف: حیاة الصحابہ) 1965 تک، ان کے بعد مولانا انعام الحسن کاندھلوی 1995 تک تبلیغی جماعت کے امیر رہے۔ مولانا انعام الحسن کاندھلوی کے انتقال کے تقریباً 2 ماہ بعد حاجی عبدالوہاب 10 جون 1995 کو تبلیغی جماعت کے امیر مقرر ہوئے اور آج (18 نومبر 2018) اپنے انتقال سے پہلے تک جماعت کے امیر رہے۔اگر پاکستان میں تبلیغی جماعت کی امارت کا جائزہ لیا جائے تو سب سے پہلے امیر محمد شفیع قریشی تھے جن کے 1971 میں انتقال کے بعد حاجی محمد بشیر پاکستان میں تبلیغی جماعت کے دوسرے امیر مقرر ہوئے۔ 1992 میں حاجی بشیر کے انتقال کے بعد حاجی عبدالوہاب تبلیغی جماعت کے پاکستان میں امیر مقرر ہوئے اور بعد ازاں مولانا انعام الحسن کاندھلوی کے انتقال کے بعد 1995 میں دنیا بھر میں تبلیغی جماعت کے امیر بنے۔
وزیراعظم عمران خان نے اظہار افسوس کرتے ہوئے پیغام میں کہا کہ حاجی عبدالوہاب کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا، خدا ان کے درجات بلند کرے اور جنت الفردوس میں جگہ دے۔ وزیراطلاعات فواد چودھری، وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کے علاوہ سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم اورنگزیب نے بھی اظہار افسوس کیا۔ پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز شریف نے مولانا عبدالوہاب کے انتقال پر رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیا اور کہاکہ دین اسلام کی موجودہ دور کی ایک بڑی شخصیت کا انتقال عالم اسلام کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔ آپ نے اپنے طرز عمل سے فلاح انسانیت کا عظیم کارنامہ انجام دیا۔ اپنے امن، محبت، بھائی چارے، خدمت گزاری اورخیرخواہی کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا۔ پوری دنیا میں آج لاکھوں کی تعداد میں آپ سے وابستہ افراد آپ کے کام کی صداقت کا واضح ثبوت ہے۔امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق ،لیاقت بلوچ اور قائم مقام امیرحافظ محمد ادریس کی طرف سے مولانا عبد الوہاب کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ایک بیان میں امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے تبلیغی جماعت کے سربراہ مولانا عبد الوہاب کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہارکیا ہے۔
مولانا عبد الوہاب نے پوری زندگی اسلام کی دعوت و تبلیغ کا کام کیا۔ مولانا عبد الوہاب دین کو دنیا کے ہر فرد تک پہنچانے کے لئے کوشاں رہے۔ اسلام کی تبلیغ و اشاعت کیلئے مولانا کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے مولانا عبدالوہاب کے انتقال پرتعزیت کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ مولانا عبدالوہاب کا نام اسلام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پیغام کی اشاعت و ترویج سے منسلک ہو کر پوری دنیا میں ممتاز ہے۔ آپ نے پوری دنیا پر ثابت کیا کہ محبت نرمی اور امن کا جذبہ انسانوں کی سوچ اور کردار بدل سکتا ہے۔ آپ ان بزرگوں میں نمایاں مقام رکھتے ہیں جنہوں نے اپنی زندگی کا ہر پل اسلام اور قرآن وسنت کے فروغ کے لئے وقف کئے رکھا ۔ اسلام کے امن پسند مذہب ہونے کے پیغام کو فروغ دینے کی کاوشیں رائے ونڈ کے سالانہ اجتماع میں ادارہ کی صورت سامنے آئیں جس میں لاکھوں لوگ ہر سال شرکت کرتے ہیں۔
رائیونڈ میں منعقد ہونے والا سالانہ اجتماع حج کے بعد مسلمانوں کا دوسرا بڑا اجتماع تصور ہوتا ہے۔ انہوں نے دین کی تبلیغ جس کام کا آغاز کیا تھا وہ آج پوری دنیا میں تیزی سے پھیل رہا ہے جو ان کے لئے اللہ تعالی نے توشہ آخرت بنا دیا ہے۔مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیراعظم محمد نواز شریف نے تبلیغی جماعت کے بانی مولانا عبدالوہاب کے انتقال پر رنج و غم اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی طرز زندگی کے احیاء اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت طیبہ کی تعلیم و تربیت میں آپ کا کردار ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے تبلیغی جماعت کے امیر مولانا عبدالوہاب کی وفات پر تعزیت کا ا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ تبلیغی جماعت کی صورت میں ان کا یہ کار خیر انشاء اللہ جاری و ساری رہے گا۔
مولانا عبدالوہاب نے انسانوں کے اخلاق و عمل کو دین اسلام کے اصولوں کے مطابق ڈھالنے کے لئے شاندار خدمت انجام دی۔انہوں نے لوگوں کو سکھایا کہ اخلاق، محبت اور اخلاص کے کی قوت سے زندگیاں تبدیل کی جا سکتی ہیں۔انہوں نے دین اسلام اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کے احیاء کے لئے گراں قدر خدمات انجام دی ہیں۔وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اور وفاقی وزیربرائے مذہبی امور نورالحق قادری نے مولانا عبدالوہاب کے انتقال پرافسوس کا اظہار کیا ہے۔جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور امیر جماعت اسلامی نے مولانا عبدالوہاب کے انتقال پراظہارافسوس کرتے ہوئے کہا کہ ان کی دینی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔