میرے پاس تھا اک آئینہ

میرے پاس تھا اک آئینہ

میں آج بھی اکیلی ہوں میں کل بھی اکیلی تھی تھا آئینہ رازداں میرا تنہائی میری سہیلی تھی بادلوں سے ڈھکا تھا آسماں پھولوں سے ڈھکی وادیاں یہی خواب ادھورے ادھورے زندگی ایک پہیلی تھی بہتے پانی کی ندیاں پھلوں سے بھرے باغ تتلیاں بن میں اڑتی تھیں وہ ایسی ایک حویلی تھی چاندی کی […]

.....................................................

آئینہ ان کو دکھایا تو برا مان گئے

آئینہ ان کو دکھایا تو برا مان گئے

تحریر: پروفیسر رفعت مظہر 2013 ء کے عام انتخابات میں نواز لیگ نے وعدے بھی بہت کیے اور دعوے بھی لیکن اڑھائی سال گزرنے کے باوجود اُن کے وعدے محض ادھورے خواب۔ اگر پچھلے اڑھائی سالوں میں کچھ نہیں ہو سکاتو اگلے اڑھائی سالوں میں حکمران کیا تیر مارلیں گے۔ پیپلزپارٹی کے گزشتہ دَورِح کو […]

.....................................................

امام جعفر صادق کی ادب پروری

امام جعفر صادق کی ادب پروری

تحریر : ڈاکٹر سید علی عباس شاہ لوگ اہلبیت رسول سے تعجب کرتے ہیں کیونکہ ان کے پاس ان کا علم ” جفر ” کی صورت میں آیا ہے ۔منجم کا آئینہ جب کہ وہ بہت ہی چھوٹا ہے ،وہ اسے ہر آباد و ویران جگہ دکھاتا ہے أبُوْالْعَلاَ احمدبن عبداللہ بن سلیمان اَلْتَنُوْخِْ اَلْمَعَرِّْ(٩٧٣تا١٠٥٨ء […]

.....................................................

جھنگ تاریخ کے آئینہ میں

جھنگ تاریخ کے آئینہ میں

تحریر : شفقت اللہ خان سیال جھنگ کا لفظی مطلب ہے (درختوں کا جھنڈ) جھنگ کو سب سے پہلے تقریبا 1288ء میں رائے سیال نے آباد کیا رائے سیال نے اس شہر کو اپنے پیر و مرشدحضرت شاہ جلال بخاری کے کہنے پر آباد کیا آہستہ آہستہ یہاں شاہ جلال بخاری کے پیروکاروں اور عقیدت […]

.....................................................

یہودیت تاریخ کے آئینہ میں

یہودیت تاریخ کے آئینہ میں

یہودی دو ہزار سال سے دنیا میں پروپیگنڈہ کر تے رہے ہیں کہ فلسطین ان کا آبائی وطن ہے یہ بات ہم سب کو معلوم ہونی چاہیے کہ فلسطین یہودیوں کا آبائی وطن نہیں ہے۔ تیرہ سو برس قبل مسیح میں بنی اسرائیل فلسطین میں داخل ہوئے تھے۔ اس وقت فلسطین کے اصل باشندے دوسرے […]

.....................................................

امام الصحابہ حضور سیدنا صدیق اکبر ظاہری و باطنی آئینہ جمال و کمال مصطفی ہیں۔ صوفی مسعود احمد

امام الصحابہ حضور سیدنا صدیق اکبر ظاہری و باطنی آئینہ جمال و کمال مصطفی ہیں۔ صوفی مسعود احمد

فیصل آباد : امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان صوفی مسعوداحمد صدیقی لاثانی سرکار نے لاثانی سیکرٹریٹ پر ”یوم سیدنا صدیق اکبر ”کے حوالے سے مرکزی مجلس شوریٰ کیساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ امام العاشقین وامام الصحابہ حضور سیدنا صدیق اکبر ظاہری وباطنی طورپر آئینہ جمال وکمالِ مصطفی ہیںکیونکہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ اقدس سے […]

.....................................................

ذوالفقار بھٹو آئینہ تاریخ میں

ذوالفقار بھٹو آئینہ تاریخ میں

قیام پاکستان سے لیکر آج تک سیاست کے سٹیج پر بہت سے سیاسی اداکار آئے اور اپنا اپنا کردار ادا کر کے جاتے رہے۔ قائد اعظم کے بعد ذوالفقار بھٹو تھے جن کو عوام میں پذیرائی ملی اور ان کے بعد اب میاں نواز شریف ہیں جن کو عوام پسند کرتی ہے۔ جس طرح میاں […]

.....................................................

برسوں کے بعد کل اپنا خیال سا ہوا

برسوں کے بعد کل اپنا خیال سا ہوا

برسوں کے بعد کل اپنا خیال سا ہوا پھر دیکھا جو آئینہ تو ملال سا ہوا برگ آوارہ بھی کئی میری طرح تھے دربدر تنہا نہں ہوں میں شہر میں یہ احتمال سا ہوا وہ رو رہا تھا میرے خدو خال دیکھ کر اور میں بھی ٹوٹ گیا جب وہ نڈھال سا ہوا کئی رانجھے […]

.....................................................

اک بار دیکھ لوں تو ستاتا ہے آئینہ

اک بار دیکھ لوں تو ستاتا ہے آئینہ

اک بار دیکھ لوں تو ستاتا ہے آئینہ بیتے دِنوں کی یاد دلاتا ہے آئینہ گر وقت ہو برا تو گراتا ہے آئینہ ورنہ گرے ہوؤں کو اٹھاتا ہے آئینہ بد صورتی پہ اپنی ترس کیوں نہ آئے گا جب بار بار کوئی دکھاتا ہے آئینہ انساں کی صحبتوں نے اُسے بھی سِکھا دیا چہروں […]

.....................................................

نمود صبح

نمود صبح

ہو رہی ہے زیر دامان افق سے آشکار صبح یعنی دختر دوشیزہ لیل و نہار پا چکا فرصت درود فصل انجم سے سپہر کشت خاور میں ہوا ہے آفتاب آئینہ کار آسماں نے آمد خورشید کی پا کر خبر محمل پرواز شب باندھا سر دوش غبار شعلہ خورشید گویا حاصل اس کھیتی کا ہے بوئے […]

.....................................................

گورستان شاہی

گورستان شاہی

آسماں ، بادل کا پہنے خرقہ دیرینہ ہے کچھ مکدر سا جبین ماہ کا آئینہ ہے چاندنی پھیکی ہے اس نظارہ خاموش میں صبح صادق سو رہی ہے رات کی آغوش میں کس قدر اشجار کی حیرت فزا ہے خامشی بربط قدرت کی دھیمی سی نوا ہے خامشی باطن ہر ذرہ عالم سراپا درد ہے […]

.....................................................

جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں

جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں

جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں خیاباں خیابان ارم دیکھتے ہیں دل آشفتگاں خال کنج دہن کے سویدا میں سیر عدم دیکھتے ہیں ترے سرو قامت سے اک قد آدم قیامت کے فتنے کو کم دیکھتے ہیں تماشا! کہ اے محو آئینہ داری تجھے کس تمنا سے ہم دیکھتے ہیں سراغ تف نالہ لے داغ […]

.....................................................

بازیچہ اطفال ہے دنیا مرے آگے

بازیچہ اطفال ہے دنیا مرے آگے

بازیچہ اطفال ہے دنیا مرے آگے ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے اک کھیل ہے اورنگ سلیماں مرے نزدیک اک بات ہے اعجاز مسیحا مرے آگے جز نام نہیں صورت عالم مجھے منظور جز وہم نہیں ہستی اشیا مرے آگے ہوتا ہے نہاں گرد میں صحرا مرے ہوتے گھستا ہے جبیں خاک پہ […]

.....................................................

بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا

بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا

بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا گر یہ چاہے ہے خرابی مرے کاشانے کی در و دیوار سے ٹپکے ہے بیاباں ہونا وائے دیوانگی شوق کہ ہر دم مجھ کو آپ جانا ادھر اور آپ ہی حیراں ہونا جلوہ، از بسکہ تقاضائے نگہ کرتا ہے جوہر […]

.....................................................

ایک ایک قطرے کا دینا پڑا حساب

ایک ایک قطرے کا دینا پڑا حساب

ایک ایک قطرے کا دینا پڑا حساب خون جگر و دیعت مثرگان یار تھا اب میں ہوں اور ماتم یک شہر آرزو توڑا جو تو نے آئینہ، تمثال دار تھا گلیوں میں میری نعش کو کھینچے پھرو کہ میں جاں دادئہ ہوائے سر رہگزار تھا موجِ سرابِ دشت وفا کا نہ پوچھ حال ہر ذرہ، […]

.....................................................

آئینہ بن کر کبھی ان کو بھی حیراں دیکھیے

آئینہ بن کر کبھی ان کو بھی حیراں دیکھیے

آئینہ بن کر کبھی ان کو بھی حیراں دیکھیے اپنے غم کو ان کی صورت سے نمایاں دیکھیے اس دیارِ چشم و لب میں دل کی یہ تنہائیاں ان بھرے شہروں میں بھی شامِ غریباں دیکھیے عمر گزری دل کے بجھنے کا تماشا کر چکے کس نظر سے بام و در کا یہ چراغاں دیکھیے […]

.....................................................

اپنی دھن میں رہتا ہوں

اپنی دھن میں رہتا ہوں

اپنی دھن میں رہتا ہوں میں بھی تیرے جیسا ہوں او پچھلی رت کے ساتھی اب کے برس میں تنہا ہوں تیری گلی میں سارا دن دکھ کے کنکر چنتا ہوں مجھ سے آنکھ ملائے کون میں تیرا آئینہ ہوں میرا دیا جلائے کون میں ترا خالی کمرہ ہوں تیرے سوا مجھے پہنے کون میں […]

.....................................................

رکتا بھی نہیں ٹھیک سے چلتا بھی نہیں ہے

رکتا بھی نہیں ٹھیک سے چلتا بھی نہیں ہے

رکتا بھی نہیں ٹھیک سے چلتا بھی نہیں ہے یہ دل کہ ترے بعد سنبھلتا بھی نہیں ہے یہ شہر کسی آئینہ کردار بدن پر الزام لگاتے ہوئے ڈرتا بھی نہیں ہے اک عمر سے ہم اس کی تمنا میں ہیں بے خواب وہ چاند جو آنگن میں اترتا بھی نہیں ہے پھر دل میں […]

.....................................................

رات بھر کوئی نہ دروازہ کھلا

رات بھر کوئی نہ دروازہ کھلا

رات بھر کوئی نہ دروازہ کھلا دستکیں دیتی رہی پاگل ہوا وقت بھی پہچان سے منکر رہا دھند میں لپٹا رہا یہ آئینہ کوئی بھی خواہش نہ پوری ہو سکی راستے میں لٹ گیا یہ قافلہ وہ پرندہ ہوں جسے ہوتے ہی شام بھول جائے اپنے گھر کا راستہ ہمسفر سب اجنبی ہوتے گئے جیسے […]

.....................................................

معرکہ اب کے ہوا بھی تو پھر ایسا ہو گا

معرکہ اب کے ہوا بھی تو پھر ایسا ہو گا

معرکہ اب کے ہوا بھی تو پھر ایسا ہو گا تیرے دریا پہ مری پیاس کا پہرہ ہو گا اس کی آنکھیں تیرے چہرے پہ بہت بولتی ہیں اس نے پلکوں سے ترا جسم تراشا ہو گا کتنے جگنو اسی خواہش میں مرے ساتھ چلے کوئی رستہ ترے گھر کو بھی تو جاتا ہو گا […]

.....................................................

میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے

میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے

میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے سرِ آئینہ مرا عکس ہے پسِ آئینہ کوئی اور ہے میں کسی کے دست طلب میں ہوں تو کسی کے حرف دعا میں ہوں میں نصیب ہوں کسی اور کا مجھے مانگتا کوئی اور ہے عجب اعتبار و بے اعتباری کے درمیان ہے زندگی […]

.....................................................

دل رنجیدہ کو اکثر یہی سمجھاتے ہیں

دل رنجیدہ کو اکثر یہی سمجھاتے ہیں

دل رنجیدہ کو اکثر یہی سمجھاتے ہیں جو بھلا کرتے ہیں کب اس کا صلہ پاتے ہیں کہتے ہیں دشت کا سناٹا یہاں پر بھی ہے آج کی شب چلو ہم شہر میں رہ جاتے ہیں درد کی لہروں سے بنتے ہیں صحیفے جتنے ہجر کی شب دل مخروں پہ اتر آتے ہیں وسعت آئینہ […]

.....................................................

تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو

تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو

تم حقیقت نہیں ہو حسرت ہو جو ملے خواب میں وہی دولت ہو میں تمہارے ہی دم سے زندہ ہوں مر ہی جائوں جو تم سے فرصت ہو تم ہو خوشبو کے خواب کی خوشبو اور اتنی ہی بے مروت ہو تم ہو انگڑائی رنگ و نکہت کی کیسے انگڑائی سے شکایت ہو کس طرح […]

.....................................................

نظر ملا کے ذرا دیکھ مت جھکا آنکھیں

نظر ملا کے ذرا دیکھ مت جھکا آنکھیں

نظر ملا کے ذرا دیکھ مت جھکا آنکھیں بڑھا رہی ہیں نگاہوں کا حوصلہ آنکھیں جو دل میں عکس ہے آنکھوں سے بھی وہ چھلکے گا دل آئینہ ہے مگر دل کا آئینہ آنکھیں وہ اک ستارا تھا جانے کہاں گرا ہو گا خلا میں ڈھونڈ رہی ہیں نہ جانے کیا آنکھیں قریب جاں دم […]

.....................................................
Page 2 of 212