وہ چاندنی کا بدن خوشبوئوں کا سایہ ہے

وہ چاندنی کا بدن خوشبوئوں کا سایہ ہے

وہ چاندنی کا بدن خوشبوئوں کا سایہ ہے بہت عزیز ہمیں ہے مگر پرایا ہے اُتر بھی آئو کبھی آسماں کے زینے سے تمہیں خدا نے ہمارے لیے بنایا ہے کہاں سے آئی یہ خوشبو، یہ گھر کی خوشبو ہے اس اجنبی کے اندھیرے میں کون آیا ہے اُسے کسی کی محبت کا اعتبار نہیں […]

.....................................................

تیرے جانے کے بعد یہ کیا ہوا

تیرے جانے کے بعد یہ کیا ہوا

تیرے جانے کے بعد یہ کیا ہوا ہرے آسماں کو ترس گئے گھرے ہم بھنور میں کچھ اسطرح کھلے بادباں کو ترس گئے مرے شہر کے جو چراغ تھے انہیں آندھیوں نے بجھا دیا چلی ایسی اب کے ہوائے دل کہ مکیں مکاں کو ترس گئے یہ عجیب خوف و ہراس ہے کوئی دور ہے […]

.....................................................

جو غم شناس ہو ایسی نظر تجھے بھی دے

جو غم شناس ہو ایسی نظر تجھے بھی دے

جو غم شناس ہو ایسی نظر تجھے بھی دے یہ غم دیوار و در تجھے بھی دے سخن گلاب کو کانٹوں میں تولنے والے خدا سلیقہ عرضِ ہنر تجھے بھی دے خراشیں روز چنے اور دل گرفتہ نہ ہو یہ ظرف آئینہ، آئینہ گر تجھے بھی دے پر کہ چکی ہے بہت مجھ کو یہ […]

.....................................................

بد لتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے

بد لتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے

کہتے ہیں کہ سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا یہ انتہائی بے رحم اور سفاک ہوتی ہے حصولِ اقتدار کی خاطر بڑے بڑے اصولو ں کا بلیدان دے دیتی ہے لیکن اقتدار کی دیو ی کو کسی بھی حالت میں نارا ض نہیں کرتی۔ اس کے اندر ن احسان مندی کے جذبات ہو تے […]

.....................................................
Page 2 of 212