غلامی کیا ہے؟ ذوقِ حسن و زیبائی سے محرومی

غلامی کیا ہے؟ ذوقِ حسن و زیبائی سے محرومی

غلامی کیا ہے؟ ذوقِ حسن و زیبائی سے محرومی جسے زیبا کہیں آزاد بندے، ہے وہی زیبا بھروسہ کر نہیں سکتے غلاموں کی بصیرت پر کہ دنیا میں فقط مردانِ حُر کی آنکھ ہے بینا وہی ہے صاحبِ امروز جس نے اپنی ہمت سے زمانے کے سمندر سے نکالا گوہر فردا فرنگی شیشہ گر کے […]

.....................................................

ٹھٹہ : زائرین کی کشتی ڈوب گئی،تیس لاپتہ

ٹھٹہ : زائرین کی کشتی ڈوب گئی،تیس لاپتہ

ٹھٹہ : (جیو ڈیسک) ٹھٹہ کے قریب سمندر میں کشتی ڈوبنے سے تیس سے زائد افراد لاپتہ ہوگئے۔ تین لاشیں اور آٹھ افراد کو بے ہوشی حالت میں نکال لیا گیا باقی کی تلاش جاری ہے۔ ٹھٹہ کی تحصیل گھوڑا باری کے علاقے دانداری کے رہائشی تیس سے زائد زائرین کشتی میں شاہ بندر جارہے […]

.....................................................

محبت کم نہیں ہو گی

محبت کم نہیں ہو گی

تمہاری تلخیوں سے اور تمہارے نا تراشیدہ رویوں سے تمہاری چھوٹی چھوٹی رنجشوں سے اور بڑی ناراضگی سے بھی محبت کم نہیں ہو گی تمہاری شہر بھر سے دل لگا لینے کی عادت سے تمہاری بے وفائی سے تمہاری بے حسی سے بھی محبت کم نہیں ہو گی انا کا درمیاں آ کر کئی بے […]

.....................................................

ہمارے دل کی قائل ہو گئی تھی

ہمارے دل کی قائل ہو گئی تھی

ہمارے دل کی قائل ہو گئی تھی اداسی کتنی مائل ہو گئی تھی لگا جیسے سمندر آ پڑے ہیں ذرا سی بات حائل ہو گئی تھی وہ جب سانسوں میں تیری خوشبوئیں تھیں ہوا اس رات سائل ہو گئی تھی قدم بجنے لگے تھے گھنگھروئوں سے زمیں پائوں میں پائل ہو گئی تھی اسے دکھ […]

.....................................................

ڈر گئے درد، ستم سہم گئے

ڈر گئے درد، ستم سہم گئے

ڈر گئے درد، ستم سہم گئے آپ کے ذکر سے غم سہم گئے ہم سمندر کی طرح چپ چپ ہیں وہ سمجھتا ہے کہ ہم سہم گئے آج کیا ظلم میں قدرت ہے بہت آج کیا تیرے کرم سہم گئے ہم نے اس دل سے پکارا مولا رنج گھبرائے الم سہم گئے ہائے یہ عرصہ […]

.....................................................

ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں

ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں

ابھی کچھ اور کرشمے غزل کے دیکھتے ہیں فراز اب ذرا لہجہ بدل کے دیکھتے ہیں جدائیاں تو مقدر ہیں پھر بھی جانِ سفر کچھ اور دور ذرا ساتھ چل کے دیکھتے ہیں رہِ وفا میں حریف خرام کوئی تو ہو سو اپنے آپ سے آگے نکل کے دیکھتے ہیں تو سامنے ہے تو پھر […]

.....................................................

سمجھوتہ

سمجھوتہ

ہوا کو خوشبو کو ساتھ رکھنا جو آ گیا ہے اب اس کی مرضی کہیں بھی ٹھہرے کسی بھی در سے بغیر دستک ، بغیر آہٹ خاموشیوں کا لباس پہنے فصیل بینائی کی حدود سے اداس اور منتظر دلوں سے مثالِ شمشیر چلتی جائے ہوا کو خوشو کو ساتھ رکھنا جو آ گیا ہے مفاہمت […]

.....................................................

کیا کہیے کہ اب اُس کی صدا تک نہیں آتی

کیا کہیے کہ اب اُس کی صدا تک نہیں آتی

کیا کہیے کہ اب اُس کی صدا تک نہیں آتی اونچی ہوں فصیلیں تو ہوا تک نہیں آتی شاید ہی کوئی آ سکے اس موڑ سے آگے اس موڑ سے آگے تو قضا تک نہیں آتی وہ گُل نہ رہے، نکہتِ گُل خاک ملے گی یہ سوچ کے گلشن میں صبا تک نہیں آتی اس […]

.....................................................

کنارے آب کھڑا خود سے کہہ رہا ہے کوئی

کنارے آب کھڑا خود سے کہہ رہا ہے کوئی

کنارے آب کھڑا خود سے کہہ رہا ہے کوئی گماں گزرتا ہے، یہ شخص دوسرا ہے کوئی ہوا نے توڑ کے پتا زمیں پہ پھینکا ہے کہ شب کی جھیل میں پتھر گرا دیا ہے کوئی بٹا سکے ہیں پڑوسی کسی کا درد کبھی یہی بہت ہے کہ چہرے سے آشنا ہے کوئی درخت راہ […]

.....................................................

پیرو: بڑی تعداد میں آبی پرندے ساحل پر مردہ پائے گئے

پیرو: بڑی تعداد میں آبی پرندے ساحل پر مردہ پائے گئے

لیما: (جیو ڈیسک) پیرو کے شمالی سمندر میں پر اسرار بیماری سے سیکڑوں آبی پرندے اور ڈولفن جان گنوا بیٹھے۔ مقامی میڈیا کے مطابق گزشتہ کئی دنوں سے لیما کے شمال میں پیور کے ساحل پر تقریبا ایک ہزار2 سو کے قریب آبی پرندے مردہ پائے گئے اور جنوری سے اب تک آٹھ سو کے […]

.....................................................

شام: باغیوں کا سمندری حملہ، ہلاکتوں کی اطلاع

شام: باغیوں کا سمندری حملہ، ہلاکتوں کی اطلاع

شام : (جیو ڈیسک) شام کے سرکاری ٹی وی کے مطابق مسلح باغیوں کے سمندر کی جانب سے ملٹری یونٹ پر حملے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی اطلاع ہے۔ باغیوں کے اس حملے کو سمندر کی جانب سے پہلا حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔ دوسری جانب لبنان کا کہنا ہے کہ اس کی نیوی […]

.....................................................

اتر چکے ہو سمندر میں حوصلہ رکھنا

اتر چکے ہو سمندر میں حوصلہ رکھنا

اتر چکے ہو سمندر میں حوصلہ رکھنا ہوا چلے نہ چلے بادباں کھلا رکھنا کبھی نہ جلتے چراغوں کا سلسلہ ٹوٹے جو ایک بجھنے لگے ساتھ دوسرا رکھنا یہی کمال ہے بارش میں بھیگتے رہنا اور اپنے جسم کی مٹی کو بھی بچا رکھنا حدود ذات کے اندر نہ کوئی جھانک سکے تعلقات میں اک […]

.....................................................

دور دور تک کوئی جب نظر نہیں آتا

دور دور تک کوئی جب نظر نہیں آتا

دور دور تک کوئی جب نظر نہیں آتا آنکھ کا پرندہ بھی لوٹ کر نہیں آتا موت بھی کنارہ ہے وقت کے سمندر کا اور یہ کنارہ کیوں عمر بھر نہیں آتا خواہشیں کٹہرے میں چیختی ہی رہتی ہیں فیصلہ سنانے کو دل مگر نہیں آتا دور بھی نہیں ہوتا میری دسترس سے وہ بازوئوں […]

.....................................................

یہ زمیں ہم کو ملی بہتے ہوئے پانی کے ساتھ

یہ زمیں ہم کو ملی بہتے ہوئے پانی کے ساتھ

یہ زمیں ہم کو ملی بہتے ہوئے پانی کے ساتھ اک سمندر پار کرنا ہے اسی کشتی کے ساتھ عمر یونہی تو نہیں کٹتی بگولوں کی طرح خاک اڑنے کے لیے مجبور ہے آندھی کے ساتھ جانے کس اُمید پر ہوں آبیاری میں مگن ایک پتا بھی نہیں سوکھی ہوئی ٹہنی کے ساتھ میں ابھی […]

.....................................................

سمجھ رہے ہیں اور بولنے کا یارا نہیں

سمجھ رہے ہیں اور بولنے کا یارا نہیں

سمجھ رہے ہیں اور بولنے کا یارا نہیں جو ہم سے مل کے بچھڑ جائے وہ ہمارا نہیں ابھی سے برف اُلجھنے لگی ہے بالوں سے ابھی تو قرضِ ماہ و سال بھی اُتارا نہیں سمندروں کو بھی حیرت ہوئی کہ ڈوبتے وقت کسی کو ہم نے مدد کیلئے پکارا نہیں جو ہم نہیں تھے […]

.....................................................

سمندر پار ہوتی جا رہی ہے

سمندر پار ہوتی جا رہی ہے

سمندر پار ہوتی جا رہی ہے دُعا، پتوار ہوتی جا رہی ہے دریچے اب کُھلے ملنے لگے ہیں فضا ہموار ہوتی جا رہی ہے کئی دن سے مرے اندر کی مسجد خدا بیزار ہوتی جا رہی ہے مسائل، جنگ، خوشبو، رنگ، موسم غزل اخبار ہوتی جا رہی ہے بہت کانٹوں بھری دُنیا ہے لیکن گلے […]

.....................................................

وہ اک اک بات پہ رونے لگا تھا

وہ اک اک بات پہ رونے لگا تھا

وہ اک اک بات پہ رونے لگا تھا سمندر آبرو کھونے لگا تھا لگے رہتے تھے سب دروازے پھر بھی میں آنکھیں کھول کر سونے لگا تھا چُراتا ہوں اب آنکھیں آئینوں سے ٰخُدا کا سامنا ہونے لگا ہے وہ اب آئینے دھوتا پھر رہا ہے اُسے چہروں پہ شک ہونے لگا ہے مجھے اب […]

.....................................................

ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائے

ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائے

ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائے چراغوں کی طرح آنکھیں جلیں جب شام ہو جائے کبھی تو آسماں سے چاند اُترے جام ہو جائے تمہارے نام کی اک خوبصورت شام ہو جائے عجب حالات تھے یوں دل کا سودا ہو گیا آخر محبت کی حویلی جس طرح نیلام ہو جائے سمندر کے سفر […]

.....................................................

آنکھوں میں رہا دل میں اُتر کر نہیں دیکھا

آنکھوں میں رہا دل میں اُتر کر نہیں دیکھا

آنکھوں میں رہا دل میں اُتر کر نہیں دیکھا کشتی کے مسافر نے سمندر نہیں دیکھا بے وقت اگر جائوں گا سب چونک پڑیں گے اک عمر ہوئی دن میں کبھی گھر نہیں دیکھا جس دن سے چلا ہوں مِری منزل پہ نظر ہے آنکھوں نے کبھی میل کا پتھر نہیں دیکھا یہ پھول مجھے […]

.....................................................

وہ لڑکی بھی ایک عجیب پہیلی تھی

وہ لڑکی بھی ایک عجیب پہیلی تھی

وہ لڑکی بھی ایک عجیب پہیلی تھی پیاسے ہونٹ تھے آنکھ سمندر جیسی تھی سورج اس کو دیکھ کے پیلا پڑتا تھا وہ سرما کی دھوپ میں دھل کر نکلی تھی اس کو اپنے سائے سے ڈر لگتا تھا سوچ کے صحرا میں وہ تنہا ہرنی تھی آتے جاتے موسم اس کو ڈستے تھے ہنستے […]

.....................................................

ہر ایک زخم کا چہرہ گلاب جیسا ہے

ہر ایک زخم کا چہرہ گلاب جیسا ہے

ہر ایک زخم کا چہرہ گلاب جیسا ہے مگر یہ جاگتا منظر بھی خواب جیسا ہے یہ تلخ تلخ سا لہجہ، یہ تیز تیز سی بات مزاجِ یار کا عالم شراب جیسا ہے مرا سخن بھی چمن در چمن شفق کی پھوار ترا بدن بھی مہکتے گلاب جیسا ہے بڑا طویل ، نہایت حسین، بہت […]

.....................................................

ہر نفس رنج کا اشارہ ہے

ہر نفس رنج کا اشارہ ہے

ہر نفس رنج کا اشارہ ہے۔۔۔۔۔۔۔! آدمی دُکھ کا استعارہ ہے ۔۔۔۔۔۔! مجھ کو اپنی حدوں میں رہنے دے میں سمندر ہوں تو کنارا ہے اجنبی! شب کو راستہ نہ بدل تو میری صبح کا ستارا ہے یا سماعت کی خود فریبی تھی یا تری یاد نے پکارا ہے شامِ شب خوں نے دشت سے […]

.....................................................

اک اک پتھر جوڑ کے میں نے

اک اک پتھر جوڑ کے میں نے

اک اک پتھر جوڑ کے میں نے جو دیوار بنائی تھی جھانکوں اس کے پیچھے تو رسوائی ہی رسوائی تھی یوں لگتا ہے سوتے جاگتے اوروں کا محتاج ہوں آنکھیں میری اپنی ہیں پر ان میں نیند پرائی ہے دیکھ رہے ہیں سب حیرت سے نیلے نیلے پانی کو پوچھے کون سمندر سے تجھ میں […]

.....................................................

اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں بسا لے مجھ کو

اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں بسا لے مجھ کو

اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں بسا لے مجھ کو میں ہوں تیرا نصیب اپنا بنا لے مجھ کو مجھ سے تو پوچھنے آیا ہے وفا کے معنی یہ تیری سادہ دلی مار نہ ڈالے مجھ کو میں سمندر بھی ہوںموتی بھی ہوں غوطہ زن بھی کوئی بھی نام میرا لے کے بلا لے مجھ کو […]

.....................................................