خاموشی بول اٹھے، ہر نظر پیغام ہو جائے

خاموشی بول اٹھے، ہر نظر پیغام ہو جائے

خاموشی بول اٹھے، ہر نظر پیغام ہو جائے یہ سناٹا اگر حد سے بڑھے کہرام ہو جائے ستارے مشعلیں لیکر مجھےبھی ڈھونڈنے نکلیں میں رستہ بھول جائوں،جنگلوں میںشام ہوجائے میں وہ آدم گزیدہ ہوں جو تنہائی کے صحرا میں خود اپنی چاپ سُن کر لرزہ براندام ہو جائے مثال ایسی ہے اس دورِ خرد کے […]

.....................................................

وہاں کی روشنیوں نے بھی ظلم ڈھائے بہت

وہاں کی روشنیوں نے بھی ظلم ڈھائے بہت

وہاں کی روشنیوں نے بھی ظلم ڈھائے بہت میں اس گلی میں اکیلا تھا اور سائے بہت کسی کے سر پہ کبھی ٹوٹ کر گرا ہی نہیں اس آسماں نے ہوا میں قدم جمائے بہت نہ جانے رُت کا تصرف تھا یا نظر کا فریب کلی وہی تھی مگر رنگ جھلملائے بہت ہوا کا رخ […]

.....................................................

میں شاخ سے اڑا تھا ستاروں کی آس میں

میں شاخ سے اڑا تھا ستاروں کی آس میں

میں شاخ سے اڑا تھا ستاروں کی آس میں مرجھا کے آ گرا ہوں مگر سرد گھاس میں سوچو تو سلوٹوں سے بھری ہے تمام روح دیکھو تو اک شکن بھی نہیں ہے لباس میں صحرا کی بود و باش ہے اچھی نہ کیوں لگے سوکھی ہوئی گلاب کی ٹہنی گلاس میں چمکے نہیں نظر […]

.....................................................

جہاں تلک یہ صحرا دکھائی دیتا ہے

جہاں تلک یہ صحرا دکھائی دیتا ہے

جہاں تلک یہ صحرا دکھائی دیتا ہے مری طرح سے اکیلا دکھائی دیتا ہے نہ اتنی تیز چلے، سرپھری ہوا سے کہو شجر پہ ایک ہی پتا دکھائی دیتا ہے برا نہ مانیے لوگوں کی عیب جوئی کا انہیں تو دن کا بھی سایہ دکھائی دیتا ہے یہ ایک ابر کا ٹکڑا کہاں کہاں برسے […]

.....................................................

وہی جھکی ہوئی بیلیں، وہی دریچہ تھا

وہی جھکی ہوئی بیلیں، وہی دریچہ تھا

وہی جھکی ہوئی بیلیں، وہی دریچہ تھا مگر وہ پھول سا چہرہ نظر نہ آتا تھا میں لوٹ آیا ہوں خاموشیوں کے صحرا سے وہاں بھی تیری صدا کا غبار پھیلا تھا قریب تر رہا تھا بطوں کا اک جوڑا میں آبِ جو کے کنارے اُداس بیٹھا تھا شبِ سفر تھی، قبا تیرگی کی پہنے […]

.....................................................

موت جب آئی تو گھر میں جاگتا کوئی نہ تھا

موت جب آئی تو گھر میں جاگتا کوئی نہ تھا

موت جب آئی تو گھر میں جاگتا کوئی نہ تھا بے حسی کا اس سے بڑھ کر واقعہ کوئی نہ تھا کوئی بھی چارہ نہیں تھا آگے جانے کے سوا جب بھی مڑ کر دیکھتے تھے راستہ کوئی نہ تھا مجھ کو ایسے پیڑ سے پھل پھول کی اُمید تھی جس کی شاخوں پر ابھی […]

.....................................................

اشعار

اشعار

رات یوں دل میں تری کھوئی ہوئی یاد آئی جیسے ویرانے میں چُپکے سے بہار آ جائے جیسے صحرائوں میں ہولے سے چلے بادِ نسیم جیسے بیمار کو بے وجہ قرار آ جائے دل رہینِ غمِ جہاں ہے آج ہر نفس تشنئہ فغاں ہے آج سخت ویراں ہے محفلِ ہستی اے غمِ دوست! تو کہاں […]

.....................................................

کاش ہم کھل کے زندگی کرتے

کاش ہم کھل کے زندگی کرتے

کاش ہم کھل کے زندگی کرتے! عمر گزری ہے خودکشی کرتے!! بجلیاں اس طرف نہیں آئیں ورنہ ہم گھر میں روشنی کرتے کون دشمن تری طرح کا تھا؟ اور ہم کس سے دوستی کرتے؟ بجھ گئے کتنے چاند سے چہرے دل کے صحرا میں چاندنی کرتے عشق اُجرت طلب نہ تھا ورنہ ہم ترے در […]

.....................................................

وہ لڑکی بھی ایک عجیب پہیلی تھی

وہ لڑکی بھی ایک عجیب پہیلی تھی

وہ لڑکی بھی ایک عجیب پہیلی تھی پیاسے ہونٹ تھے آنکھ سمندر جیسی تھی سورج اس کو دیکھ کے پیلا پڑتا تھا وہ سرما کی دھوپ میں دھل کر نکلی تھی اس کو اپنے سائے سے ڈر لگتا تھا سوچ کے صحرا میں وہ تنہا ہرنی تھی آتے جاتے موسم اس کو ڈستے تھے ہنستے […]

.....................................................

گُم صُم ہوا، آواز کا دریا تھا جو اک شخص

گُم صُم ہوا، آواز کا دریا تھا جو اک شخص

گُم صُم ہوا، آواز کا دریا تھا جو اک شخص پتھر بھی نہیں اب وہ، ستارا تھا جو اک شخص شاید وہ کوئی حرفِ دعا ڈھونڈ رہا تھا چہروں کو بڑے غور سے پڑھتا تھا جو اک شخص صحرا کی طرح دیر سے پیاسا تھا وہ شاید بادل کی طرح ٹوٹ کے برسا تھا جو […]

.....................................................

چمن میں جب بھی صبا کو گلاب پوچھتے ہیں

چمن میں جب بھی صبا کو گلاب پوچھتے ہیں

چمن میں جب بھی صبا کو گلاب پوچھتے ہیں تمہاری آنکھ کا احوال، خواب پوچھتے ہیں کہاں کہاں ہوئے روشن ہمارے بعد چراغ؟ ستارے دیدئہ تر سے حساب پوچھتے ہیں وہ تشنہ لب بھی عجب ہیں جو موجِ صحرا سے سراغِ حبس، مزاجِ سراب پوچھتے ہیں کہاں بسی ہیں وہ یادیں، اجاڑنا ہے جنہیں؟ دلوں […]

.....................................................

چاہت کا رنگ تھا نہ وفا کی لکیر تھی

چاہت کا رنگ تھا نہ وفا کی لکیر تھی

چاہت کا رنگ تھا نہ وفا کی لکیر تھی قاتل کے ہاتھ میں تو حنا کی لکیر تھی خوش ہوں کہ وقتِ قتل مرا رنگ سرخ تھا میرے لبوں پہ حرفِ دعا کی لکیر تھی میں کارواں کی راہ سمجھتا رہا جسے صحرا کی ریت پر وہ ہوا کی لکیر تھی سورج کو جس نے […]

.....................................................

رند کو مے چاہیے واعظ کو ایماں چاہیے

رند کو مے چاہیے واعظ کو ایماں چاہیے

رند کو مے چاہیے واعظ کو ایماں چاہیے اپنی اپنی خواہشوں کا سب کو زنداں چاہیے دو عناصر ہوں تو بنتا ہے غزالاں کا مزاج خوئے وحشت چاہیے اور دشتِ حیراں چاہیے ریگِ صحرا کی طرح سنگِ ملامت آئے ہیں اس ذخیرہ کیلئے بھی اک بیاباں چاہیے اے مسیحا کیا ہے معیار شفا بخشی ترا […]

.....................................................
Page 3 of 3123