خزاں کےچاند نے پوچھا یہ جھک کےکھڑکی میں

خزاں کےچاند نے پوچھا یہ جھک کےکھڑکی میں

خزاںکےچاندنے پوچھایہ جھک کےکھڑکی میں کبھی چراغ بھی جلتا ہے اس حویلی میں؟ یہ آدمی ہیں کہ سائے ہیں آدمیت کے گزر ہوا ہے مرا کس اُجاڑ بستی میں؟ جھکی چٹان، پھسلتی گرفت ، جھولتا جسم میں اب گرا ہی گرا تنگ و تار گھاٹی میں زمانے بھر سے نرالی ہے آپ کی منطق ندی […]

.....................................................

ازل سے ایک عذاب قبول و رد میں ہوں

ازل سے ایک عذاب قبول و رد میں ہوں

ازل سے ایک عذاب قبول و رد میں ہوں کبھی خدا تو کبھی ناخدا کی زد میں ہوں خدا نہیں ہوں مگر زندہ ہوں خدا کی طرح میں اک اکائی کے مانند ہر عدد میں ہوں میں اپنا آپ ہی خالق ہوں آپ ہی مخلوق میں اپنی حد سے گزر کر بھی اپنی حد میں […]

.....................................................

آگ جب تک جلے نہ جانوں میں

آگ جب تک جلے نہ جانوں میں

آگ جب تک جلے نہ جانوں میں آنچ ڈھلتی نہیں ترانوں میں وعدہ یار جاں فزا ہے مگر پھول کھلتے نہیں چٹانوں میں خواب کے نرم تار کیا ٹوٹے تیر بھی مڑ گئے کمانوں میں آدمی بھی تو کیڑیوں کی طرح بٹ گئے تنگ تنگ خانوں میں نسل نو کو سدھار نے کے لیے مدرسے […]

.....................................................

زندگی ھے مختلف جزبوں کی ہمواری کا نام

زندگی ھے مختلف جزبوں کی ہمواری کا نام

زندگی ھے مختلف جزبوں کی ہمواری کا نام آدمی ہے شلجم اور گاجر کی ترکاری کا نام] علم الماری کا مکتب چار دیواری کا نام ملٹن اک لٹھا ھے مومن خان پنساری کا نام اس نے کی پہلے پہل پیمائش صحرائے نجد قیس ھے دراصل ایک مشہور پنواڑی کا نام عشق ہر جائی بھی ھو […]

.....................................................

ہر قدم کی اپنی اپنی چال ہے

ہر قدم کی اپنی اپنی چال ہے

ہر قدم کی اپنی اپنی چال ہے آدمی لڑھکا ہوا فٹ بال ہے خستہ و برگشتہ و بد حال ہے یہ ھماری پیاری اصغر مال ہے چہرہ بنگلوں کا بظاہر لال ہے بیچ سے دیکھو تو پتلا حال ہے اپنے اپنے مچھروں کی جھیل ہے اپنی اپنی مکھیوں کا ٹال ہے بنگھنیں اس پر بچھا […]

.....................................................

ہر نفس رنج کا اشارہ ہے

ہر نفس رنج کا اشارہ ہے

ہر نفس رنج کا اشارہ ہے۔۔۔۔۔۔۔! آدمی دُکھ کا استعارہ ہے ۔۔۔۔۔۔! مجھ کو اپنی حدوں میں رہنے دے میں سمندر ہوں تو کنارا ہے اجنبی! شب کو راستہ نہ بدل تو میری صبح کا ستارا ہے یا سماعت کی خود فریبی تھی یا تری یاد نے پکارا ہے شامِ شب خوں نے دشت سے […]

.....................................................

اگرچہ میں اک چٹان سا آدمی رہا ہوں

اگرچہ میں اک چٹان سا آدمی رہا ہوں

اگرچہ میں اک چٹان سا آدمی رہا ہوں مگر ترے بعد حوصلہ ہے کہ جی رہا ہوں وہ ریزہ ریزہ مرے بدن میں اتر رہا ہے میں قطرہ قطرہ اسی کی آنکھوں کو پی رہا ہوں تری ہتھیلی پہ کس نے لکھا ہے قتل میرا مجھے تو لگتا ہے میں ترا دوست بھی رہا ہوں […]

.....................................................
Page 3 of 3123