بچھڑا ہے جو اک بار تو ملتے نہیں دیکھا اس زخم کو ہم نے کبھی سلتے نہیں دیکھا اک بار جسے چاٹ گئی دھوپ کی خواہش پھر شاخ پہ اس پھول کو کھلتے نہیں دیکھا یک لخت گرا ہے تو جڑیں تک نکل آئیں جس پیڑ کو آندھی میں بھی ہلتے نہیں دیکھا کانٹوں میں […]
عکس خوشبو ہوں، بکھرنے سے نہ روکے کوئی اور بکھر جائوں تو مجھ کو نہ سمیٹے کوئی کانپ اٹھتی ہوں میں یہ سوچ کے تنہائی میں میرے چہرے پہ ترا نام نہ پڑھ لے کوئی جس طرح خواب مرے ہو گئے ریزہ ریزہ اس طرح سے نہ کبھی ٹوٹ کے بکھرے کوئی میں تو اس […]
کہاں آنسوئوں کی یہ سوغات ہو گی نئے لوگ ہوں گے نئی بات ہو گی میں ہر حال میں مسکراتا رہوں گا تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی چراغوں کو آنکھوں میں محفوظ رکھنا بڑی دور تک رات ہی رات ہو گی پریشاں ہو تم بھی پریشاں ہیں ہم بھی چلو میکدے میں وہیں بات […]
دوسروں کو ہماری سزائیں نہ دے چاندنی رات کو بددعائیں نہ دے پھول سے عاشقی کا ہنر سیکھ لے تتلیاں خود رُکیں گی صدائیں نہ دے سب گناہوں کا اقرار کرنے لگیں اس قدر خوبصورت سزائیں نہ دے میں درختوں کی صف کا بھکاری نہیں بے وفا موسموں کی قبائیں نہ دے موتیوں کو چھپا […]
آنکھوں میں رہا دل میں اُتر کر نہیں دیکھا کشتی کے مسافر نے سمندر نہیں دیکھا بے وقت اگر جائوں گا سب چونک پڑیں گے اک عمر ہوئی دن میں کبھی گھر نہیں دیکھا جس دن سے چلا ہوں مِری منزل پہ نظر ہے آنکھوں نے کبھی میل کا پتھر نہیں دیکھا یہ پھول مجھے […]
اُجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر حالات کی قبروں کے یہ کتبے بھی پڑھا کر کیا جانئے کیوں تیز ہوا سوچ میں گم ہے؟ خوابیدہ پرندوں کو درختوں سے اُڑا کر اس شخص کے تم سے بھی مراسم تو ہوں گے وہ جھوٹ نہ بولے گا مرے سامنے آکر اب دستکیں دے گا […]
وہ لڑکی بھی ایک عجیب پہیلی تھی پیاسے ہونٹ تھے آنکھ سمندر جیسی تھی سورج اس کو دیکھ کے پیلا پڑتا تھا وہ سرما کی دھوپ میں دھل کر نکلی تھی اس کو اپنے سائے سے ڈر لگتا تھا سوچ کے صحرا میں وہ تنہا ہرنی تھی آتے جاتے موسم اس کو ڈستے تھے ہنستے […]
چہرے پڑھتا، آنکھیں لکھتا رہتا ہوں میں بھی کیسی باتیں لکھتا رہتا ہوں؟ سارے جسم درختوں جیسے لگتے ہیں اور بانہوں کو شاخیں لکھتا رہتا ہوں تجھ کو خط لکھنے کے تیور بھی بھول گئے آڑی ترچھی سطریں لکھتا رہتا ہوں تیرے ہجر میں اور مجھے کیا کرنا ہے ؟ تیرے نام کتابیں لکھتا رہتا […]
آہٹ سی ہوئی تھی نہ کوئی برگ ہلا تھا میں خود ہی سرِ منزلِ شب چیخ پڑا تھا لمحوں کی فصیلیں بھی مرے گرد کھڑی تھیں میں پھر بھی تجھے شہر میں آوارہ لگا تھا تو نے جو پکارا ہے تو بول اٹھا ہوں، ورنہ میں فکر کی دہلیز پہ چپ چاپ کھڑا تھا پھیلی […]
بے چین بہاروں میں کیا کیا ہے جان کی خوشبو آتی ہے جو پھول مہکتا ہے اس سے طوفان کی خوشبو آتی ہے کل رات دکھا کے خواب قریب سو سیج کو سونا چھوڑ گیا ہر سلوٹ سے پھر آج اسی مہماں کی خوشبو آتی ہے تلقین عبادت کی ہے مجھے یوں تیری مقدس آنکھوں […]
کھلنے لگے ہیں پھول اور پتے ہرے ہوئے لگتے ہیں پیڑ سارے کے سارے بھرے ہوئے سورج نے آنکھ کھول کے دیکھا زمین کو سائے اندھیری رات کے جھٹ سے پرے ہوئے آزادی وطن کا یہ اعجاز ہے کہ پھول سوتے ہیں لوگ اپنے سرہانے دھرے ہوئے مل کر کریں وہ کام جو پہلے کئے […]
کلی دل کی اچانک کھل گئی ہے کوئی کھوئی ہوئی شے مل گئی ہے یہ کس انداز سے دیکھا ہے تو نے زمیں پائوں تلے سے ہل گئی ہے میں اس کی ہر ادا پر مر مٹا ہوں لگائے گال پر جو تل گئی ہے یہ کس نے چوڑیاں پہنائیں آ کر تری ساری کلائی […]
قدم بڑھائے وفائوں کی داستان چلے ہمارا حوصلہ دشمن کے درمیان چلے دلوں پہ جبر کرو مسکرائو غم نہ کرو بڑھائو ہمتیں بیٹے جری جوان چلے کلی سے پھول کھلے نہ کھلے بہار نہ ہو خزاں میں زیب نہیں خار کی زبان چلے کسے خبر نہیں دنیائے فتنہ و شر کی کمال حسن یہی ہے […]
پھول گالوں کو تو آنکھوں کو کنول کہتا رہا جنگ تھی باہر گلی میں ، میں غزل کہتا رہا شاعری کی اور نظر انداز کی بچوں کی بھوک چاند کو روٹی کا نعم البدل کہتا رہا آ پڑا دل پر مرے آخر مرا کہنہ وجود روز دستک دے کے اس گھر سے نکل، کہتا رہا […]
وہ سکون جسم وجاں گرداب جاں ہونے کو ہے پانیوں کا پھول پانی میں رواں ہونے کو ہے ماہیء بے آب ہیں آنکھوں کی بے کل پتلیاں ان نگاہوں سے کوئی منظر نہاں ہونے کو ہے گم ہوا جاتا ہے کوئی منزلوں کی گرد میں زندگی بھر کی مسافت رائیگاں ہونے کو ہے میں فصیل […]
روش روش پہ ہیں نکہت فشاں گُلاب کے پھول حسیں گلاب کے پھول، ارغواں گُلاب کے پھول اُفق اُفق پہ زمانوں کی دُھند سے اُبھرے طیّور، نغمے، ندی، گُلاب کے پھول کسی کا پھول سا چہرہ اور اس پہ رنگ افروز گندھے ہوئی بہ خمِ گیسواں، گلاب کے پھول خیال یار! ترے سلسلے نشوں کی […]