لاہور (جیوڈیسک) پنجاب کے وزیر قانون رانا مشہود احمد خاں نے کہا ہے کہ پاکستان میں سیاسی انتشار پھیلانے اور ’’فساد فی الارض‘‘ کے مرتکب کینیڈا پلٹ مولوی طاہر القادری کی حیثیت یہود و ہنود کے کٹھ پتلی ایجنٹ سے زیادہ کچھ نہیں۔
پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں عالمی طاقتوں کی اس سازش کا حصہ ہیں جس کے تحت مشرق وسطی کے کئی اسلامی ممالک میں فساد پھیلا کر حالات اس نہج پر پہنچا دیئے گئے ہیں کہ آج مصر، شام، لیبیا، اردن اور یمن کے دروازے مظلوم فلسطینی مسلمانوں پر بند ہو گئے ہیں۔ پاکستان میں بھی یہی سازش دہرانے کی سازش کی جا رہی ہے لیکن محب وطن عوام اپنے اتحاد اور یکجہتی سے یہ سازش ناکام بنا دیں گے۔ 90 شاہراہ قائداعظم پر پریس کانفرنس سے خطاب میں کرتے ہوئے رانا مشہود احمد خاں نے کہا کہ 18کروڑ عوام خوددار اور باعزت قوم کے فرد ہیں۔
مولانا طاہرالقادری نے عوام کو مغرب کے جانوروں سے بد تر قرار دے کر ہر پاکستانی کی توہین کی ہے جن میں جید علمائے کرام اور مشائخ عظام بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو شخص مغرب میں جا کر کچھ بات کرتا ہے اور یہاں آ کر اس سے بالکل مختلف بات کر کے جان چھڑاتا رہا ہے، وہ خود انسانوں کے درجے سے گری ہوئی حرکت کرتا ہے۔ طاہرالقادری نے اپنے کارکنوں کو سکیورٹی فورسز پر حملے کر کے 15 کارکنوں کے بدلے 15 پولیس والوں کی جانیں لینے کا حکم دیا ہے۔
اپنے کارکنوں سے کہا ہے کہ ’’کریک ڈائون کرنے والے پولیس اہلکاروں کے گھروں میں جتھوں کی شکل میں داخل ہوجائیں، ان کی خواتین کو ہاتھ نہ لگائیں، بس انہیں اٹھا کر ادارہ منہاج القرآن کے ہیڈ کوارٹر لے آئیں۔ ہم ان سے قرآن خوانی کرائیں گے۔‘‘ اس غیر قانونی طرز عمل سے عوام خود اندازہ لگا لیں کہ طاہر القادری کی ذہنی حالت کیا ہے۔ ان کے عزائم کھل کر سامنے آ گئے ہیں۔ بلی تھیلے سے باہر آ چکی ہے۔ عوام پر واضح ہو گیا ہے کہ یہ اپنے آقائوں کے مخصوص مقاصدکیلئے انارکی پھیلا کر ترقی کا راستہ روکنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے طاہر القادری کی جانب سے اپنے زیر انتظام تعلیمی اداروں کے ملازمین کو دیئے گئے اس حکم کو بھی عوام کی دینی حمیت سے کھیلنے کے متراد ف قرار دیا ہے کہ وہ اپنے گلے میں قرآن مجید کے نسخے حمائل کر کے ماڈل ٹائون پہنچیں۔ طاہر القادری اپنی سیاست کیلئے قرآن پاک کا تقدس پامال کرنے پر بھی آمادہ ہیں۔ عوام نے پہلے بھی کئی بار دیکھا ہے کہ طاہرالقادری سر پر قرآن اٹھا کر نیوز چینلز کے ٹاک شوز میں ڈھٹائی کے ساتھ جھوٹ بولتے تھے۔ طاہر القادری یہ گارنٹی دینے والے کون ہیں کہ جو لوگ ان کے ساتھ جلوس میں نکلیں گے انہیں 10اعتکافوں کا ثواب ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ طاہرالقادری کو تو خود نہیں پتہ کہ وہ جنت میں جائیں گے یا نہیں۔
حالیہ پریس کانفرنس نے طاہر القادری کے مصدقہ دروغ گو اور جھوٹا ہونے پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے۔ طاہر القادری نے پنڈی بھٹیاں میں مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی شاہد حسین بھٹی کے پرائیویٹ سیکرٹری محمد اسلم کو بھی عوامی تحریک کا شہید قرار دے ڈالا حالانکہ انہیں پرانی دشمنی کی بنا پر مخالفین نے قتل کیا اور متقول کے بیٹے نے خود ایف آئی آر میں ملزموں کو نامزد کیا ہے۔ طاہر القادر ی نے چار سال پہلے اپنی جماعت چھوڑ کر جانے والے اس مقتول کو بھی اپنے شہداء کے کھاتے میں ڈال لیا جس سے ثابت ہو تا ہے کہ یہ شخص شہدا سے مخلص نہیں بلکہ محض ان کی تعداد بڑھانے کا خواہاں ہے۔
ہم کسی کو جمہوری طور پر منتخب حکومت گرانے اور غیر آئینی احکامات کے ذریعے معاشرے میں انتشار پھیلانے نہیں دیں گے۔ طاہر القادری عوام کے صبر کا مزید امتحان نہ لیں۔ ان کے خلاف قانون کے مطابق حکمت عملی بن چکی ہے۔ اس پر عملدرآمد ہوتا ہوا سب کو نظر آئے گا۔ حکومت کا فرض ہے کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ کر ے۔ احتجاجی ریلیوں کے دوران اگر خدانخواستہ دہشت گردی کا کوئی واقعہ ہو گیا تو کون ذمہ دار ہو گا۔