اسلام آباد (جیوڈیسک) لانگ مارچ کے دوران 76 پولیس اہلکاروں کو زخمی کرنے کے کیس میں طاہر القادری کی گرفتاری کے معاملے پر گوجرانوالہ پولیس نے پھرتیاں دکھانا شروع کر دیں۔
پولیس عوامی تحریک کے سربراہ کو گرفتار تو نہ کر سکی البتہ عدالت میں غلط بیانی سے کام لیتے ہوئے بتایا کہ طاہر القادری کی گرفتاری کیلئے کئی بار ٹیم ریڈ زون گئی لیکن نقص امن کے پیش نظر واپس آگئی۔ عدالت کو بتایا گیا کہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کنٹنیر کے گرد محافظ کھڑے کر رکھے ہیں۔ گرفتاری کی کوشش کی گئی تو نقص امن کا خطرہ ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے گوجرانوالہ پولیس کے جھوٹ کا بھانڈہ پھوڑ دیا ہے۔ اسلام آباد پولیس کے مطابق اُسے گوجرانوالہ پولیس کی اسلام آباد آمد کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔ گوجرانوالہ پولیس نے گرفتاری یا چھاپے سے متعلق تھانہ سیکریٹریٹ کو آگاہ نہیں کیا۔
دوسرے ضلع سے ملزم کی گرفتاری کیلئے آنے والی پولیس متعلقہ تھانے کو تحریری طور پر آگاہ کرتی ہے۔ تاہم گوجرانوالہ پولیس کی آمد یا روانگی کا کوئی ریکارڈ موجود ہی نہیں ہے۔