لاہور (جیوڈیسک) تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے عدالتی کمیشن تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسے ریاستی دہشت گردی پر پردہ ڈالنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق بدھ کو طاہر القادری نے کینیڈا سے ویڈیو لنک کے ذریعہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ انکوائری کمیشن قاتلوں کی ایف آئی آر پر تفتیش کرنا چاہتا ہے لیکن ‘ہم اس کمیشن کو تسلیم نہیں کرتے اور نہ ہی اس کے سامنے پیش ہوں گے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہمارا مقدمہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور ان کی کابینہ کے خلاف ہے’۔ عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ ہائی کورٹ کے جج صاحبان جوڈیشل کمیشن سے لاتعلقی کا اظہار کریں۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ میڈیا نے چھتیس گھنٹے ریاستی جبر دکھا کر ہماری ایف آئی آر کٹوا دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب کا مطالبہ ہے کہ وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف مستعفی ہو جائیں۔ طاہر القادری نے مزید کہا کہ کہا کہ سولہ گھنٹے ریاستی دہشت گردی کے بعد سیکریٹریٹ سے اسلحہ برآمد گی کا جھوٹ بولا گیا۔
عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ ہمارے کسی گارڈ نے ایک گولی بھی فائر نہیں کی قوم نے آنکھوں سے دیکھا کہ گولیاں کہاں سے چل رہی تھیں۔ طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ مرنے والوں کےلواحقین پر دباو ڈالنے کے ساتھ ساتھ انہیں کروڑوں روپے کی پیشکش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ہسپتال میں ایک اور زخمی دم توڑ گیا ہے جس کے بعد مرنے والے کارکنوں کی تعداد گیارہ ہو گئی ہے۔
یاد رہے کہ منگل کو علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر ان کے کارکنان اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپ کے نتیجے میں دو خواتین سمیت سات افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ جس کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب شہبار شریف نے لاہور واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرانے کا حکم دیا تھا۔