تحریر : خضر حیات تارڑ، برلن، جرمنی برلن بیورو اورمرکزی آفس برلنMCBیورپ کے مطابق صدر مجلس شوریٰ MQI برلن، خضر حیات تارڑ نے ڈاکٹر طاہر القادری پرحکومت سے ڈیل کی تہمت کے بارے میں اپنا انٹرنیشنل کی وساطت سے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے: ”سانحہ ماڈل ٹائون ریاستی دہشت گردی کی بدترین مثال ہے،جس میں نہتے اور پر امن شہریوں پر گولیاں چلائی گئیں اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ نہتی خواتین کو بھی براہ راست گولیوں کا نشانہ بناتے ہوئے شہید کر دیا گیا۔پرامن اور نہتے شہریوں پر ظلم و بربریت ایک ایسا عمل ہے جو اسلامی،آئینی،قانونی،جمہوری اور بین الاقوامی اقدار کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے۔کیا اس کے ذمہ داران کو اقتدار میںرہنے کا کوئی حق ہے؟انہیں شرم نہیں آتی ، کیونکہ یہ پر امن شہریوں کے خون سے ہولی کھیلنے والے، شرم و حیا سے بھی آگے نکل چکے ہیں۔
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے سانحہ ماڈل ٹائون پر جس عزم کا اظہار کیا تھا،کیا اس میں کوئی کمی یا تبدیلی آگئی؟ ڈاکٹر طاہر القادری کا مطالبہ دیت کا تو ہے ہی نہیں،وہ تو شہدا کے خون کا بدلہ آئین و قانون کے مطابق قصاص کی صورت میں مانگ رہے ہیں۔انکا تو کہنا ہے کہ” انقلاب کیلئے جانیں دینے والے کارکن تاریخ کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔”
یہ ظالم اور قاتل حکمران ہمیں ڈرانے اورجھکانے کیلئے جو بھی ہتھکنڈے استعمال کریں،درجنوں جھوٹے مقدمات بنائیں،ہمارامیڈیا ٹرائل کریں،ڈیل جیسی گھٹیا اور لغو تہمتیں لگائیںاورجو بھی چاہیںحربہ آزما لیں ،ہم نہ ڈرنے والے ہیں اور نہ جھکنے والے ،ہم اپنے شہدا کے خون کا حساب لیں گے۔ہم قاتلوں کو ان کے انجام تک پہنچا ئیں گے۔قاتلوں کو پھانسی کی سزا سے کوئی نہیں بچا سکتا۔
Punjab Police Beating People
PTIکے سینیئر رہنما محمود الرشید نے کہا کہ حکومت ان شہداء کے خون کو ہضم کرنے کی کوشش کر رہی ہے،جیسا کہ حکومت کی مرضی کے مطابق T JIبنوانا اورعدالتی کمیشن کی رپورٹ کو چھپانا،وغیرہ۔مگر سوال یہ ہے کہ یہ اقتدار کے ایوانوں کے پیچھے کب تک چھپتے رہیں گے؟یہ ہضم نہیں ہو گا۔اس کا انہیں جواب دینا ہو گا۔ایک نہ ایک دن ان کی پکڑ ضرور ہوگی۔
ڈاکٹر طاہر القادری کی اگر حکومت وقت کے ساتھ کسی قسم کی کوئی ڈیل ہوئی ہوتی تو وہ خاموشی اختیار کرتے اور کوئی مطالبہ نہیں کرتے ،مگر وہ تو علاج کے بعد وطن واپسی پر قاتلوں کو للکار رہے ہیں اور جمہوریت کے نام پر نقاب پوش کرپٹ ظالم حکمرانوں کے چہرے بے نقاب کر رہے ہیں۔
عوام کے حقوق کی بحالی و بازیابی،حقیقی جمہوریت اور قانون کی بالا دستی کیلئے طویل جدوجہدکرنے والے عوامی لیڈر ڈاکٹر طاہر القادری پر ڈیل جیسی گھٹیا اور لغو تہمت لگانے سے کیا قاتل شہدا کے خون سے بری الذمہ ہو جائیں گے؟؟؟انصاف کا تقاضہ کیا کبھی پورا نہ ہو گا؟