تحریر : خضر حیات تارڑ پاکستان عوامی تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر طاہر القادری نے ہمیشہ قوم کی رہنمائی کی ہے۔موجودہ استحصالی نظام کے خاتمے اور ظالم عوام دشمن کرپٹ حکمرانوں کے سامنے کلمہ حق کہنا اتنا آسان نہ تھا مگر PATنے اپنے قائد کی قیادت میں اس کا عملی ثبوت دیا۔جس کی انہیں بھاری قیمت، حکومتی دہشتگردی کے نتیجہ میں ماڈل ٹائون سانحہ اور تیس اگست کو غریب عوام کے حقوق کی خاطرجدوجہدکرنے والے نہتے شہریوں کی شہادت کی صورت میں چکانا پڑی۔نا انصافی اور عدل کی دھجیاں اڑانے کے ساتھ ساتھ اقتدار پر قابض ٹولہ نے کرپشن کی دنیا میں نت نئی مثالیں قائم کی ہیں۔ان لٹیروں کے قومی دولت لوٹ کر بیرون ممالک اثاثے بنانے کے ثبوت پانامہ لیکس نے بھی ظاہر کر دئے۔
ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے بہت پہلے اس قسم کی کرپشن ،لوٹ مار،قوم کے نام پر قرضے اور دولت لوٹ کر بیرون ممالک میں اثاثے بنانے کا ذکر کر دیا تھا۔ PAT کے چیئر مین نے بہت پہلے استحصالی کرپٹ نظام اور اس کی محافظ اسٹیٹس کو مافیا کو بے نقاب کر دیا تھا۔وہ مفادات کی جمہوریت کے نام پر حکمرانوں کا آپس میں مک مکا ہو ،جعلی الیکشن،کمیشن کا قیام ہو،انتخابات میں دھاندلی کی خبر ہو یا دہشت گردی کے خلاف حکمرانوں کے غیر سنجیدہ رویوں کی نشاندہی،کرپشن ،منی لانڈرنگ کے جدید طریقوں کو بے نقاب کرنا ہو یا قومی ایکشن پلان کو متنازعہ بنانے کی حکومتی مذموم کاوشوں سے پردہ ہٹانا۔
ان تمام امورپر ڈاکٹر طاہر القادری نے پوری قوم ،میڈیا اور مقتدر طاقتوں کو قبل از وقت آگاہ کر دیا تھا۔مگر افسوس ان میں سے کوئی بھی اس وقت بیدار نہیں ہوا اور جب سانحات رونما ہو جاتے ہیں تو پھرہر کوئی کہتا ہے ”ڈاکٹر طاہر القادری ٹھیک کہتے تھے”۔ تیری قامت کی درازی کا گلہ ہے سب کو ورنہ لوگوں سے ترا شہر میں جھگڑا کیا ہے
Parliament House
ڈاکٹر طاہر القادری کی عظیم قیادت میں کارکنان نے ملک وقوم کی خاطر سینے پیش کئے اور شہادتیں دے کر اپنے خون سے تاریخ رقم کی ۔ان شہداء کا خون رائیگاں نہیں جا ئے گا۔ انکی ان قربانیوں سے بیباک،نڈر ،جراتمند سیاسی فضا قائم ہو گی۔جن لوگوں کو جعلی مینڈیٹ کے حامل اراکین پارلیمنٹ نے گھس بیٹھیے،سیاسی یتیم اور خانہ بدوش کہا،انہوں نے اپنے صبر و تحمل ،عزم وہمت ،بے لوث استقامت اور جرات سے پورے ملک میں حق و انصاف کیلئے آواز اٹھاکر اور ظلم کے سامنے ثابت قدم رہ کر عوام کو اپنا حق طلب کرنے کا حوصلہ دیا۔انہوں نے قائد کی قیادت میں حقیقی جمہوریت،عوامی حقوق کی بحالی و بازیابی اور کرپٹ نظام کے خاتمے کی جدوجہد کر کے ہوس پرستی اور قومی خدمت کے درمیان حد فاصل کھینچ کر ایک تاریخی کردار ادا کیا۔
انکی ان قربانیوں سے لاکھوں مردہ دلوں کو زندگی ملے گی ،کمزوروں کو طاقت،مظلوم ظلم سے نجات پائیں گے اورعوام پاکستان کو دھن دھونس دھاندلی کے ذریعے قابض کرپٹ حکمرانوں کی بربریت سے نجات ملے گی۔ وہ ماڈل ٹائون کا قصہ، وہ بہتے خون کا قصہ ہمیں مرنے نہیں دے گا ،انہیں جینے نہیں دے گا
PAT کے چیئرمین ڈاکٹر طاہر القادری کا دیا ہوا شعور معاشی دہشت گردوں کا گھیرا تنگ ہونے کی صورت میں رنگ لا رہا ہے۔قابل فخر ہیں وہ کاوشیں جو بعد میں حقیقی تبدیلی کا باعث بنتی ہیں۔وقت آگیا ہے کہ ان کاوشوں کی قدر کی جائے اور ڈاکٹر صاحب کی باتوں کا مذاق اڑانے کے بجائے ملک کے عوام اور حکمران طبقہ سنجیدگی سے ان پر غور کرے۔