اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ ڈاکٹر طاہر القادری نے انقلاب مارچ کے شرکاء کے متفقہ فیصلے کے بعد پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سے اپیل ہے کہ کنٹینرز اور رکاوٹیں ہٹا دی جائیں۔
میں گارنٹی دیتا ہوں کہ ہم پرامن رہیں گے۔ حکومت کو بتا دینا چاہتے کہ ہم صرف احتجاج کا حق رکھتے ہیں۔ انقلاب مارچ کے شرکاء تشدد کا راستہ نہیں اپنائیں گے۔
انقلاب مارچ کے شرکاء سے خطاب میں عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے کہا کہ ہم 2013ء کے احتجاج کی طرح اس مرتبہ بھی پُرامن رہیں گے۔ کوئی تشدد، توڑ پھوڑ نہیں ہوگی اور کوئی قانون نہیں توڑے گا۔ انقلاب مارچ کے شرکاء کا اب دھرنا پارلیمنٹ کے سامنے ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے 4 روز تک دھرنے کی اجازت دی تھی۔ پاکستان کا آئین اور قانون کسی شہری کو احتجاج کے حق سے محروم نہیں کرتا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر جماعتیں پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دیتی رہی ہیں۔ 2007ء میں سابق چیف جسٹس کی بحالی کی تحریک شاہراہ دستور پر ہوئی تھی۔
طاہر القادری نے انقلاب مارچ کے شرکاء سے خطاب میں بار بار پوچھا کہ میرا آپ پر کوئی جبر نہیں ہے۔ اگر انقلاب مارچ کے شرکاء واپس جانا چاہتے ہیں تو جا سکتے ہیں۔ لیکن ہم شہداء انقلاب کے خون کا بدلہ لئے بغیر واپس نہیں جائیں گے۔
نواز شریف، شہباز شریف اور ان کے حکومتی ارکان سانحہ ماڈل ٹائون کے ذمہ دار ہیں۔ طاہر القادری نے مطالبہ کیا کہ اسمبلیاں غیر آئینی طور پر بنیں اس لئے انھیں تحلیل کیا جائے۔ سانحہ ماڈل ٹائون میں ملوث شریف برادران کو فوری گرفتار شہداء کے قتل کا مقدمہ درج کیا جائے۔ 14 شہداء کے خون کی ایف آئی آر قانون کے مطابق ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم عوامی تحریک کے 10 نکات پر عمل درآمد چاہتے ہیں۔ طاہر القادری نے اپنے خطاب میں بار بار اپنے کارکنوں سے تشدد کا راستہ اختیار نہ کرنے اور پرامن رہنے کی تلقین کی اور ہدایات جاری کیں.