طاہر القادری نے سانحہ ماڈل ٹائون کی ایف آئی آر مسترد کر دی

Tahir ul Qadri

Tahir ul Qadri

اسلام آباد (جیوڈیسک) انقلاب مارچ کے شرکاء سے خطاب میں ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ کسی ایف آئی آر کی کاپی ہمارے وکیل کے سپرد نہیں کی گئی۔ میڈیا سانحہ ماڈل ٹائون کا چشم دید گواہ ہے۔ میڈیا کی موجودگی کے بغیر ہمیں سانحہ ماڈل ٹائون کی ایف آئی آر قبول نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تھانہ فیصل ٹائون میں درج کیا گیا مقدمہ نامکمل ہے۔ ہمارے اوپر حکومت نے جتنے مقدمات درج کئے ان میں دہشتگردی کی دفعات لگائی گئی ہیں لیکن سانحہ ماڈل ٹائون کے مقدمے میں نہ تو وزیراعظم کا نام شامل کیا گیا ہے اور نہ ہی دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ہمیں یہ ایف آئی آر قبول ہی نہیں ہے۔ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ کارکنوں کفن پہن لو، کل نیا پاکستان طلوع ہونے والا ہے۔ اللہ رب العزت کے فضل و کرم سے ہم انقلاب کے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ بہت جلد فتح کی نوید ملنے والی ہے۔ کل پاکستان عظیم ریاست بنے گا۔ جلد ہی غلامی کی طویل رات ختم ہوگی اور آزادی کا سورج طلوع ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج اس دھرتی پر قائد اعظم کے پاکستان کو بازیاب کرنے کا وقت ہے۔

شاہراہ دستور اب شاہراہ انقلاب بنے گی۔ حکومت کے سامنے دوبارہ اپنے مطالبات پیش کرتے ہوئے طاہر القادری کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور شہباز شریف استعفیٰ دیں اور ان کی حکومتیں ختم کی جائیں۔ موجودہ اسمبلیاں غیر آئینی ہیں، ان کو ختم کیا جائے۔ ان اسمبلیوں کے خاتمے کے بعد ایک قومی حکومت قائم کی جائے اور قومی اصلاحات کی جائیں۔ ملک میں کرپشن میں ملوث کرنے والے ہر شخص کا سخت اور کڑا احتساب کیا جائے۔

قومی حکومت کے ذریعے ملک کے حقوق سے محروم غریبوں کو حقوق دیا جائے۔ ہر شخص کو روٹی، کپڑا اور مکان فراہم کیا جائے جس کے پاس علاج کا پیسہ نہیں اس کو سرکاری مفت علاج کرے۔ ملک سے جہالت کے خاتمے کے لئے ہر بچے کو مفت تعلیم فراہم کی جائے اور بالغ افراد کی تعلیم کا انتظام کیا جائے۔ کم وسائل کے افراد کو ضروریات کی تمام چیزیں نصف قیمت پر فراہم کی جائے اور کم آمدنی والے افراد کو بجلی، پانی اور گیس کے بلوں پر ٹیکس ختم کیا جائے اور ان کو نصف بل لیا جائے۔

خواتین کو معاشی ضروریات کے لئے گھریلو صنعتیں لگانے کی انتظام کیا جائے۔ تنخواہوں میں فرق کو ختم کرنے کے لئے کام کیا جائے تاکہ افسران اور ملازمین کے تنخواہ میں تفریق کے خاتمے سے معاشرتی فرق ختم کیا جائے۔ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے اور آئین میں ترمیم کرکے پابندی لگائی جائے کہ کوئی فرقہ دوسرے کو کافر قرار دے گا۔

ملک میں امن کے قیام کے سینٹر قائم کئے جائیں اور نصاب میں امن و برداشت کو بطور مضمون شامل کیا جائے۔ دیہات کو برابری کی بنیاد پر ترقی دی جائے اور ترقی کے لیے تفریق ختم کی جائے۔

تمام سرکاری اداروں کو غیر سیاسی کرکے متوازی کیا جائے۔ طاہر القادری نے اقلیتوں کے حوالے سے مطالبہ کیا کہ ان کو برابری کی بنیادی کی شہری دی جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک میں مزید صوبے بنائے جائیں، گلگت بلتستان اور ہزارہ کو بھی صوبے کا درجہ دیا جائے۔

انہوں نے بلدیاتی حکومتوں کے قیام کا بھی مطالبہ کیا ان کا کہنا تھا کہ ہم شہریوں کے مسائل مقامی طور پر حل کرنا چاہتے ہیں۔