لاہور (جیوڈیسک) لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی طاہرہ آصف کا قتل ڈکیتی میں مزاحمت کی وجہ سے ہوا۔ اس مقدمے میں چار افراد زیر حراست ہیں۔
ایم کیو ایم کی رکن قومی اسمبلی طاہرہ آصف کو اس سال 18 جون کی شب لاہور کے علاقے اقبال ٹاون مون مارکیٹ کے قریب دو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے اس وقت فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا تھا جب وہ اپنی گاڑی سے اتر رہی تھیں۔طاہر آصف کو اسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ جانبر نہ ہوسکیں۔
واردات کے وقت طاہرہ آصف کی 25 سالہ بیٹی بھی انکے ہمراہ تھی،ابتدائی تفتیش میں پولیس نے واقعے کو ڈکیتی کی واردات قرار دیا اور سات افراد کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کر دی۔
پولیس کے مطابق طاہرہ آصف کے شوہر میاں آصف نے متعدد افراد پر شبہ ظاہر کیا، ان افراد کو مختلف اوقات میں حراست میں بھی لیا گیا لیکن کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔
اب بھی چار افراد زیر حراست ہیں جن سے تفتیش جاری ہے۔ایس پی انویسٹی گیشن اقبال ٹاون طارق گجر اور ایس پی سی آئی اے عمر ورک دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ طاہرہ آصف کا قتل ٹارگٹ کلنگ نہیں۔