اسلام آباد (جیوڈیسک) ظلم کی شکار طیبہ کے والدین کی ڈی این اے رپورٹ آ گئی۔ رپورٹ میں بچی کو لے جانے والے محمد اعظم اور نصرت بی بی کو ہی حقیقی والدین قرار دیا گیا ہے۔
طیبہ تشدد کیس یہاں تک کس طرح پہنچا، طبیہ تشدد کیس کم سن بچی کے والدین کی شناخت کا معمہ حل نہ ہوسکا ، ڈی این اے رپورٹ آگئی، اعظم اور نصرت بی بی ہی کو طیبہ کے حقیقی والدین قرار دے دیا گیا۔
نیشنل فرانزک سائنس ایجنسی اسلام آباد کی رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہے کہ بچی کو ساتھ لے جانے والے محمد اعظم اور نصرت بی بی ہی اس کے حقیقی والدین ہیں اور ان کا تعلق جڑانوالہ کے نواحی گاؤں سے ہے ۔ فرانزک ایجنسی ڈی این اے رپورٹ جلد پولیس کے حوالے کرے گی جو سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی ۔ 28 دسمبر 2016 کو طیبہ کی تشدد زدہ تصویریں منظر عام پر آئیں۔
ایڈیشنل سیشن جج راجا خرم اور ان کی اہلیہ پر تشدد کا الزام عائد ہوا اور پھر اچانک 2 جنوری 2017 کو صلح کی خبر منظر عام پر آئی ۔ والدین محمد اعظم اور نصرت بی بی طیبہ کو لیکر روپوش ہوئے تو 5 جنوری کو کمالیہ کی کوثر بی بی بچی کی پہلی دعویدار والدہ بن کر سامنے آئی اور پھر اس کے بعد یکے بعد دیگرے پانچ مبینہ والدین اور ایک دادی منظر عام پر آئی۔
8 جنوری کو طیبہ اسلام آباد کے برما ٹائون سے بازیاب ہوئی اور 11 تاریخ کو چیف جسٹس سپریم کورٹ کے سو موٹو نوٹس پر سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا ۔ اسی روز سپریم کورٹ میں بچی کے تین مبینہ دعویدار والدین حق سے دستبردار ہوگئے۔
سپریم کورٹ نے ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے بچی کے حقیقی والدین کا تعین کرنےکا حکم دیتے ہوئے طیبہ کو سویٹ ہوم بھیج دیا ۔ آج طیبہ کو ایک بار پھر سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔