بیجنگ (اصل میڈیا ڈیسک) چین نے تائیوان میں ’’گھناؤنا طرز عمل‘‘ اختیار کرنے والے امریکی حکام پر پابندی لگانے کا عندیہ دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پیر کو وزارت خارجہ کی یومیہ نیوز بریفنگ میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ترجمان ہوا چنینگ نے کہا کہ چین اپنے وعدے پر قائم ہے کہ تائیوان میں مداخلت سے باز نہ آنے پر امریکا کو ’’بھاری قیمت‘‘ ادا کرنا پڑے گی۔ اس لیے چین کی جانب سے بعض امریکی حکام پر پابندیاں لگائی جائیں گی۔
چینی وزارت خارجہ کا یہ بیان تائیوان کے ساتھ امریکا وفود کے تبادلے پر عائد پابندی ختم کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔ علاوہ ازیں گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کیلی کرافٹ نے تائی پی کے طے شدہ دورے کے بعد تائیوان کے صدر سائی انگوین کو ٹیلی فون بھی کیا تھا۔
ہانگ کانگ میں حکومتی اقدامات میں شامل حکام پر امریکا کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں کے سوال پر ترجمان چینی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں بھی جن امریکی حکام، نمائندگان اور نجی تنطیموں کا گھناؤنا کردار سامنے آیا تو ان کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے پابندیاں عائد کرنے کے حوالے سے امریکی حکام اور پابندیوں کی نوعیت کی تفصیلات نہیں بتائیں۔
چین کئی مرتبہ یہ واضح کرچکا ہے کہ تائیوان اس کے لیے انتہائی حساس اور اہم ترین معاملہ ہے، اس لیے تائیوان کے ساتھ ہتھیاروں کی فروخت کرنے والی امریکی کمپنیوں پر کچھ عرصہ قبل چین نے پابندیاں عائد کردی تھیں۔
گزشتہ سال سے دنیا کی دو بڑی اقتصادی قوتوں، چین اور امریکا کے مابین تائیوان، جنوبی بحیرہ چین ، ہانگ کانگ اور کورونا وائرس سے متعلق تنازعات شدت اختیار کرچکے ہیں اور اس حوالے سے دونوں ممالک تند وتیز بیانات سے بڑھ کر اب سفارتی سطح پر پابندیاں عائد کرنے کے اقدامات بھی کررہے ہیں۔
دو روز بعد امریکا کے نو منتخب صدر جو بائیڈن اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیں گے جس کے بعد بعض حلقوں کی جانب سے توقع ظاہر کی جارہی ہے کہ نئی انتظامیہ چین کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کرے گی۔