تائیوان (اصل میڈیا ڈیسک) تائیوان ایک نیا پاسپورٹ جاری کرنے کی تیاری کر رہا ہے جس میں وہ اپنے آزادانہ تشخص کے اظہار کے ساتھ ساتھ چین سے آزادی کی طرف بڑھ رہا ہے۔
تائیوانی وزارت خارجہ نے نئے پاسپورٹ کی تصاویر شائع کیں جن میں اس کے سرورق پر بڑے خطوط میں “تائیوان” کا لفظ دکھایا گیا ہے اور انگریزی میں لکھے گئے “جمہوریہ چین” کے حجم کو چھوٹا کیا گیا ہے۔ جزیرہ نما تائیوان کے آئین کے مطابق تائیوان ہی اس کا سرکاری نام ہے۔
جاپان نے 1945 میں تائیوان کو چینی حکومت کے حوالے کیا تھا۔ چار سال بعد چیانگ کِ شِک نے جمہوریہ چین اور اس کے اداروں کو چین کی خانہ جنگی میں ماؤ زیتونگ کی کمیونسٹ پارٹی کی اقتدار میں آنے کے ساتھ ہی جزیرے میں منتقل کر دیا۔
تب سے تائیوان نے چین کے ساتھ سیاسی تعلقات برقرار رکھنے پرمجبور ہےتاہم اس نے آئین ، پرچم اور ریاستی اداروں کے ساتھ ساتھ سرکاری نام کے طور پر “جمہوریہ چین” کو برقرار رکھا ہے۔
دونوں خطوں کے مابین سیاسی تقسیم کے باوجود چین اب بھی تائیوان کا دعویٰ کرتا ہے کیونکہ وہ اسے اپنا علاقہ سمجھتا ہے۔ بیجنگ کی جانب سے پاسپورٹ کے نئے ڈیزائن پر فوری رد عمل سامنے نہیں آیا۔
بیجنگ نے اس وقت غصے میں ردعمل ظاہر کیا جب ایک دہائی سے زیادہ عرصے قبل تائیوان کے پاسپورٹ میں “تائیوان” کا لفظ شامل کیا گیا تھا۔
چین تائیوانی پاسپورٹ کو تسلیم نہیں کرتا اور وہ سرزمین میں سفر کرنے والے جزیرے کے شہریوں سے چینی دستاویز استعمال کرنے کی ضرورت پرزور دیتا ہے۔
تائیوان کے وزیر خارجہ جوزف وو نے نامہ نگاروں کو بتایا پاسپورٹ کے ڈیزائن میں تبدیلی ، جو آئندہ جنوری سے نافذ العمل ہوگی اس کا مقصد تائیوان سے آنے والے مسافروں کو چین سے آنے والے افراد کے درمیان الجھن میں ڈالنے سے روکنا ہے۔