ہم چین کے آگے نہیں جھکیں گے، تائیوانی صدر

Tsai Ing-wen

Tsai Ing-wen

تائیوان (اصل میڈیا ڈیسک) تائیوانی صدر سائی اِنگ وین کا کہنا ہے کہ تائیوان، چین کے دباؤ کے آگے نہیں جھکے گا اور اپنے جمہوری طرز زندگی کی حفاظت کرے گا۔ چین نے محترمہ سائی کے بیان کو ‘تصادم کو بھڑکانے‘ کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔

تائیوان خود کو ایک خود مختار ریاست سمجھتا ہے لیکن چین اسے اپنے ملک کا ہی ایک حصہ قرار دیتا ہے۔ چینی صدر شی جن پنگ نے گزشتہ دنوں تائیوان کے ”مکمل انضمام” کے اپنے عزم کا اعادہ کیا تھا۔ چین نے تائیوان کے دوبارہ انضمام کے حصول کے لیے طاقت کے ممکنہ استعمال کو مسترد نہیں کیا۔

چین کے متعدد فوجی طیاروں نے حالیہ دنوں میں تائیوان کے فضائی حدود میں پروازیں کی ہیں۔ تائیوان کی وزارت دفا ع کا کہنا ہے کہ دو جنگی طیاروں سمیت تین چینی طیارے اتوار کے روز تائیوان کے فضائی حدود سے گزرے۔

تائیوان نے چین کے اس اقدام کی نکتہ چینی کی ہے۔

تائیوان کی صدر سائی اِنگ وین نے اتوار کے روز قومی دن کی تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”تائیوان جمہوریت کی پہلی قطار کی حفاظت کے لیے صف بستہ ہے۔”

سائی، بیجنگ کے خلاف صف آرا ہونے کے وعدے کے ساتھ گزشتہ برس بڑی اکثریت کے ساتھ دوبارہ اقتدار میں آئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ تائیوان ”جلد بازی” میں کوئی اقدام نہیں کرے گا لیکن اپنی دفاع کو مستحکم کرے گا تاکہ”اس امر کو یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی بھی طاقت تائیوان کوچین کے تیار کردہ راستے پر چلنے کے لیے ہمیں مجبور نہ کر سکے۔”

انہوں نے کہا،”یہ راستہ نہ تو آزاد راستہ ہے اور نہ ہی تائیوان کے لیے جمہوری طرز زندگی، اور نہ ہی اس کے 23 ملین عوام کی خود مختاری کے لیے۔” انہوں نے مزید کہا، ”ہم جتنا آگے بڑھیں گے چین کی طرف سے اتنا ہی زیادہ دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔”

سائی اِنگ نے کہا کہ چین کے فوجی طیارے تائیوان کے فضائی دفاعی حدود میں پرواز کررہے ہیں جس نے قومی سلامتی اور ایوی ایشن سیفٹی کے لیے سنگین خطرات پیدا کر دیے ہیں اور اس وقت صورت حال گزشتہ 72 برسوں میں ”سب سے زیادہ پیچیدہ اورنازک ہیں۔”

تائیوانی صدر نے چینی رہنماوں کے ساتھ برابری کی بنیاد پر بات چیت کی ایک بار پھر پیش کش کی۔ تاہم بیجنگ ماضی میں انہیں ‘علیحدگی پسند‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر چکا ہے۔

قومی دن کی تقریبات میں شریک ایک شخص نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے با ت چیت کرتے ہوئے کہا کہ تائیوان کی عوام چین کے ساتھ انضمام کو کبھی قبول نہیں کرے گی ۔ ایک اور شخص نے کہا، ”چین اس وقت ایک آمرملک ہے۔ یہ بالخصوص شی جن پنگ کے اقتدار میں اور بھی بدتر ہوا ہے۔ انضمام فی الحال مناسب نہیں ہے۔”

خیال رہے کہ چین اور تائیوان سن 1940 کی دہائی میں خانہ جنگی کے دوران منقسم ہو گئے تھے تاہم چین کا اصرار ہے کہ یہ جزیرہ اس کا حصہ ہے اور اگر ضرورت محسوس ہوئی تو انضمام کے لیے طاقت کا بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

تائیوان کا اپنا آئین ہے اور یہاں جمہوری طورپر رہنماؤں کا انتخاب ہوتا ہے۔ البتہ صرف چند ممالک ہی تائیوان کو تسلیم کرتے ہیں۔ امریکا کا تائیوان کے ساتھ کوئی سرکاری تعلق نہیں ہے۔

چین کے صدر شی جن پنگ نے گزشتہ ہفتے کے روز کہا تھا کہ تائیوان کے ساتھ انضمام پرامن طریقے سے کیا جائے گا۔ انہوں نے تاہم درپردہ متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ چینی عوام کاعلیحدگی پسندی کی مخالفت کا ”شاندار ماضی” رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا،”مادروطن کے مکمل انضمام کے تاریخی کام کو یقیناً مکمل کیا جائے گا۔”

صدر شی کی تقریر کے بعد چین کے تائیوانی امور کے دفتر نے کہا،”انہوں نے تائیوان کی آزادی کی وکالت کر کے تصادم کو بھڑکایا ہے، تاریخ کو جھٹلانے کی ایک کوشش کی ہے اور حقائق کے حوالے سے غلط بیانی کی ہے۔”