مسلم لیگ نے قائداعظم کی انتھک کوششوں سے پاکستان بنایا اور مسلم لیگ نے ہی میاں نواز شریف کی کوششوں سے پاکستان کی حفاظت کرنے کے لیے ایٹمی دھماکے کیے۔ ایسا وطن پرست جذبہ صرف مسلم لیگیوں میں ہی پایا جاتا ہے پاکستان بننے سے لیکر آج تک پاکستان کے دشمنوں کی نظریں پاکستان کو تباہ و برباد کرنے پر جمعی ہوئی تھیں۔ اللہ بھلا کرے ذوالفقار بھٹو، میاں نواز شریف اور ڈاکٹر عبدالقدیر کا جس نے پاکستان کی طرف میلی آنکھ اٹھانے سے پہلے ہی پھوڑ ڈالی۔
28 مئی یوم تکبیرکے طور پر پاکستان میں منایا جاتا ہے اور 14اگست 1947ء کے بعد یہ دوسرا قومی دن ہے کیونکہ 14اگست کو پاکستان بنا تھا اور 28مئی کوپاکستان نے اپنی بقا کی جنگ جیتی تھی۔یہ دونوں دن پاکستان کے سب سے تاریخی اور اہمیت کے حامل ہیں۔ جس ے پاکستان بنا یااس کے بانی قائد اعظم ہیں اور اس تاریخ ساز دن کے بانی میاں محمد نواز شریف ہیں جنہوں نے عالمی دبائو کو مسترد کرتے ہوئے اور اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن کے پانچ ٹیلی فون کال کرنے کے ساتھ ساتھ پانچ ارب ڈالر پیکج کی بھی آفر کی جس کوموجودہ حکومت نے ٹھکرا دیا۔ یہ لوگ یقینا اس بات سے ناواقف تھے کہ پاکستان کو خریدا نہیں جا سکتا ۔ 28 مئی 1998 کے روز سہ پہر 3بج کر16 منٹ پر چاغی میں ایک بٹن دبا کر پاکستان کو عالم اسلام کی پہلی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت بنا دیا۔
میاں محمد نواز شریف نے وطن عزیز کو ناقابل تسخیر بنانے کا یہ دلیرانہ قدم اْٹھا کر مسلم ممالک کو بھی راہ دکھائی کہ وہ بھی ایک تاریخ ساز قدم اْٹھا کر دنیا میں فخر سے سر بلند کر لیں۔ یہ پاکستانی قوم کے خوابوں کی تعبیر کا دن ہے جب اللہ تعالیٰ نے پاکستان کودشمنِ وطن کے سامنے سپر پاوربنادیا جس کا کریڈٹ مسلم لیگ کوہی نہیں بلکہ قومی ہیروڈاکٹر عبدالقدیر خان اور انکی ٹیم کے علاوہ خصوصی طور پر جناب ذوالفقار علی بھٹو کو جاتا ہے۔ جنہوں نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی بنیاد رکھی اور جس کی بدولت آج ہم سراٹھا کر جی سکتے ہیں۔
حکومت پاکستان کے ساتھ پوری پاکستانی قوم کی طاقت اور بہادرافواج بھی تھی جس نے جتنے بھی دبائو آئے ان کا باوقار انداز میں سامنا کیا اور قومی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک مقروض اسلامی ملک کو بھی ایٹمی قوت بنادیامگر اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ جس وقت مشرف نے حکومت پر خون شب مارا تو اس وقت بھارت نے پاکستان کی سرحدوں پر فوج لگا دی تھی۔ یہ تو ہماری ایٹمی قوت ہی تھی جس نے بھارت کو حملے سے باز رکھا۔
پاکستان ایٹمی طاقت بنانے والے ڈاکٹر عبدالقدیر خان ہالینڈ میں ملازمت کر رہے تھے مگر اپنے سینے میں پاکستان کو بھارت کے مقابلے میں زیادہ طاقت ورکر دینے کی تڑپ رکھتے تھے۔ اْنہوں نے اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو ایک خط تحریر کیا تو بھٹو نے اْنہیں وطن واپس بلوالیا۔ 1975 میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان ہالینڈ میں تیس ہزار ماہانہ کی تنخواہ چھوڑ کر پاکستان آگئے۔بھٹو نے کہوٹہ لیبارٹری کا سنگ بنیاد رکھ دیا اور ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو پہلی تنخواہ چھ مہینے بعد دی گئی جو صرف تین ہزار ماہانہ تھی۔ انہوں نے ملکی مفاد کیلئے قلیل تنخواہ پر کام جاری رکھا اور پاکستان کو ایٹمی طاقت بنا کر دم لیا۔” امریکہ سنٹرل کمانڈ کے سابق کمانڈر جنرل زینی نے اپنی کتاب میں لکھا ہے پاکستان کو ایٹمی دھماکوں سے روکنے کیلئے صدرکلنٹن نے اعلیٰ سطحی وفد اسلام آباد بھیجنے کا فیصلہ کیا لیکن اس وقت کے وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے اس وفد کو پاکستان کی سر زمین پر اترنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔ سنٹرل کمانڈ کا بوئنگ707 ٹمپا کے ہوائی اڈے پر تیار کھڑا تھا امریکیوں کے بار بار رابطے کے باوجود پاکستان کی طرف سے انکار جاری رہا۔
Nuclear Blast Pakistan
پاکستان میں امریکی وفد نے وزیراعظم نواز شریف سے متعدد ملاقاتیں کیں لیکن ایٹمی دھماکے نہ کرنے کی بات منوا نہ سکے۔امریکہ کے سنٹرل کمانڈ کے سابق کمانڈران چیف جنرل ابی زید نے امریکہ کی ایک یونیورسٹی میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان اور عراق سے زیادہ پاکستان اور سعودی عرب امریکہ کیلئے خطر ناک ثابت ہوسکتے ہیں کیونکہ پاکستان کیساتھ ایٹم بم ہے اور سعودی عرب کیساتھ تیل کے ذخائر ہیں۔ اسرائیل کا ایٹمی پروگرام امریکہ اور اسکے حواریوں کو نظر نہیں آتا شمالی کوریا ایٹمی دھماکہ کرے تو بھی تحمل کا مظاہرہ کیا جاتا ہے بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے باوجود امریکہ اسکے ساتھ مزید ایٹمی تعاون کا معاہدہ کرتا ہے لیکن پاکستان او ر ایران کا ایٹمی پروگرام امریکہ کا ہدف ہے کیونکہ یہ دونوں مسلم ممالک ہیں۔
آج جب پاکستان میں یوم تکبیر کے دن کو ایک خاص اہمیت حاصل ہوگئی ہے مگرعوام کو یہ دن مناتے ہوئے کچھ سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ ہم ایٹمی طاقت ہونے کے باوجود امریکہ کے آگے جھکنے پر مجبورہیں۔ امریکہ کھلم کھلا ہمارے قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔بار بار ڈرون حملے کررہا ہے اور دوسری طرف پاکستان میں ہمارے ہی لوگوں پر جھوٹے الزام لگا کر دہشت گرد ثابت کرنے پر تُلا ہوا ہے اور ہمارے ملک کے سربراہان ان ملکوں کے آگے بچھے پڑے ہیں۔ ان ہی ملکوں کے دورے کر کے یہ بات ثابت کرانا چاہتے ہیں کہ ہم تمھارے غلام ہیں۔
یہی وجہ ہے عوام اپنے ملک میں ہی اپنے آپ کو دوسرے ملکوں کاغلام یا امریکہ کے پٹھو سمجھ رہے ہیں۔ ملک ہمارا اور حکم امریکہ یہ کہاں کا انصاف ہے؟ آئیے آج کے دن اس بات کا عہد کریں کہ ہم کبھی کسی غیر مسلم طاقت کے سامنے سرنہیں جھکائیں گے۔ اپنے ملک کی حفاظت کے لیے اپنی جان کی بازی تو لگا سکتے ہیں مگر اس پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ آج کے دن ہمارے سیاستدانوں کوبھی یہ عہد کرنا چاہیے کہ وہ آپس کے اختلافات بھلا کر ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لیے ہر اقدام اٹھائیں گے۔ اللہ ہمارے پاکستان کونظربد اوردشمنوں کی مکارانہ چال سے محفوظ رکھے۔ آمین