تلہ گنگ کی خبریں 4/1/2017

Sobia

Sobia

تلہ گنگ (تحصیل رپورٹر) محلہ حسین آباد نزد بائی پاس تلہ گنگ کی رہائشی صوبیہ تنویر زوجہ تنویر حیدر اور صوبیہ کے سسر حاجی احمد نے میڈیا کو اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ صوبیہ آٹھ ماہ کی حاملہ تھی اور بنیادی مرکز صحت ٹہی میں صوبیہ تنویر 26-12-2016 کو سہ پہرتین بجے طبیعت خرا ب ہو نے کی صورت میں چیک اپ کیلئے گئی وہاں ڈاکٹر تو ڈیوٹی پر موجود نہ تھا لیکن ایک مڈوائف فارینہ اور بنی بیگم عرف ثمینہ ڈیو ٹی پر مو جود تھیں ۔علا وہ ازیں حسین احمد اور عطا شبیر بھی وہاں مو جود تھے۔متا ثرہ صو بیہ تنویر نے بتا یا کہ مڈ وائف فارینہ نے کہا کہ ڈرپ اوروینو فر انجیکشن لگا نے کا 1300 روپے لیں گے ۔ جس پر سرکا ری ہسپتال میں پیسوں کا مطا لبہ کر نے پر بات بڑھ گئی اور فارینہ نے ڈیو ٹی پر مو جود حسین احمد اور عطا شبیر کو بلوایا جنہوں نے ہم پر تشدد کیا اور فون کر کے تین نا معلوم افراد کو بھی بلوا لیا ۔ ہم نے بہت مشکل سے اپنی جان بخشی کرا ئی ۔ مجھے تکلیف زیا دہ تھی تو اس وا قع کے چار دن بعد ہم ڈی ایچ کیو ہسپتال چکوال گئے جہاں پر ہمیں بتا یا گیا کہ آپکا بچہ پیٹ میں ہی چار دن پہلے آکسیجن کی کمی سے مر چکا ہے ۔ متا ثرہ صو بیہ کے والد اور دیگر لواحقین نے مطا لبہ کیا ہے کہ اس تمام تر نقصان کی ذمہ دار مڈوائف فا رینہ ہے اس کے خلاف سخت سے سخت کار وائی کی جا ئے تا کہ ایسی کا لی بھیڑیں آئندہ کسی کو اتنا سنگین نقصان نہ دیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Baby

Baby

تلہ گنگ (تحصیل رپورٹر)میڈیا نے جب مڈ وائف فارینہ سے مؤقف کیلئے رابطہ کیا تو انہوں نے بتا یا کہ یہ تمام کا تمام جھوٹ کا پلندہ ہے ۔ ہم نے کسی پر کو ئی زیا دتی نہیں کی اور نہ ہی تشدد کیا ۔ اور نہ ہی ہما ری غلطی سے ان کا بچہ پیٹ کے اندر مرا ۔ تمام تر غفلت والدین کی اپنی ہے جو کہ وہ ہم پر ڈال رہے ہیں۔