تلہ گنگ: نوجوانوں میں فیس بک کا بڑھتا ہوا رجحان، والدین پریشان، مختلف مسائل جنم لینے لگے

تلہ گنگ (ضیاء قادری سے) موجودہ دور میں سائنسی ایجادات کی بدولت نت نئے موبائل فونز اور ٹیبلٹس مارکیٹ میں متعارف کیئے جارہے ہیں جس کی خریداری میں سب سے زیادہ ر طالب علم نوجوان لڑکے لڑکیوں کا نہ رکنے والا طبقہ سرفہرست ہے۔

نت نئی ایجادات کی بدولت پوری دنیا سمٹ کر گلوبل ولیج بن چکی ہے اور انٹر نیٹ کی بدولت آئے روز ایک دوسرے سے جڑے رہنے کے لیئے متعدد سوشل ویب سائیٹس بن چکی ہیں جن کی بدولت ایک سیکنڈ میں مختلف معلومات کا تبادلہ دنیا کے کسی کونے میں رھ کر کیا جاسکتا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کے جہاں فوائد ہیں وہاں پر اس کے بدترین اثرات بھی نوجوان طبقے پر اثر انداز ہورہے ہیں۔

سماجی رابطہ کی ویب سائیٹس میں سے سرفہرست فیس بک ہے جسے نوجوانوں میں بے حد مقبولیت ملی ہے۔ فیس بک استعمال کرنے والوں کی ریکارڈ ساز بڑھتی ہوئی تعداد کی بدولت نوجوانوں میں منفی اثرات مرتب ہونے لگے ہیں جس میں جھوٹ، ڈکیتی،زیادتی کے واقعات، فراڈ سمیت دیگر جرائم جنم لے رہے ہیں۔ نوجوانوں کا 90%سے زائد طبقہ فیس بک کے جال میں بری طرح پھنس چکا ہے جس کی وجہ سے والدین کو شدید پریشانی لاحق ہوچکی ہے لیکن اس کی روک تھام یا چیک اینڈ بیلنس کے لیئے کوئی خاطر خواہ طریقہ نہیں مل رہا۔ بڑھتی ہوئی روزگاری کے باوجود شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو جس کے پاس موبائل فون نہ ہو۔

نوجوان طبقے میں انٹرنیٹ ، اسکائپ، نبوز سمیت فیس بک چلانے والے موبائل کا استعمال بڑی تعداد میں بڑھ چکا ہے۔والدین کا کہنا ہے کہ فیس بک سمیت دیگر ویب سائٹ کو مثبت استعمال کرنے کے بجائے منفی استعمال زیادہ ہے ۔ والدین کا پی ٹی اے کے اعلیٰ حکام سے پرزور مطالبہ ہے کہ موبائل کمپنیز فری انٹر نیٹ پیکجز کا خاتمہ کرے جبکہ والدین کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھیںانہیں انٹرنیٹ والے موبائل فونز نہ خرید کر دیں اور بالخصوص سکول و کالجز کے اساتذہ کرام تعلیمی اداروں میںموبائل فون کے استعمال پر پابندی لگائیں۔