اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دے کر عدالت برخاست ہونے تک قید کی سزا سناتے ہوئے ان پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا، جس کے ساتھ ہی وہ 5 سال کے لیے نااہل ہو گئے۔
جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ سنایا، جسے 11 جولائی کو محفوظ کیا گیا تھا۔
صبح ساڑھے 11 بجے عدالتی وقت کے اختتام کے ساتھ ہی طلال چوہدری کی قید کی سزا تو ختم ہوگئی، تاہم وہ 5 سال تک کوئی بھی عوامی عہدہ رکھنے کے لیے نااہل ہوگئے۔
طلال چوہدری کو آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت کا مرتکب قرار دے کر عدالت برخاست ہونے تک قید کی سزا سنائی گئی اور ان پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔
سابق وزیر مملکت طلال چوہدری نے عدالت میں 2 گھنٹے، 5 منٹ قید کی سزا کاٹی۔ واضح رہے کہ یکم فروری کو عدلیہ مخالف تقریر پر آرٹیکل 184 (3) کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔
طلال چوہدری نے رواں برس جنوری میں جڑانوالہ میں منعقدہ ایک جلسے میں ججز کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی تھی، وہ اس سے قبل بھی پاناما کیس کے سلسلے میں شریف خاندان کے مالی اثاثوں کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی اور عدلیہ پر تنقید کر چکے ہیں۔