تلہار (نمائندہ) تلہار تحصیل میں طویل عرصے سے سرعام چلنے والے مضر صحت گٹکے، کچی شراب، مین پڑی و دیگر منشیات کیخلاف عوامی احتجاج کی خبریں شایع ہونے کے بعد تلہار پولیس نکل پڑی اطلاعات کے مطابق پولیس نے شہر کے مختلف علائقوں میں کارروائی کرتے درجنوں افراد کو گٹکے اور شراب سمیت گرفتار کرلیا جن میں سے رات دیر چند افراد کو آزاد کر دیا گیا ہے عوام نے سٹی پریس کلب کے صحافیوں سے بات کرتے کہا کہ منشیات نے ہماری نسلیں تباہ کر دی ہیں بار بار شکایات کے باوجود راتوں رات امیر ہونے والے منشیات ماسٹر مائنڈوں سے کوئی پوچھنے والہ نہیں کارروائی میں منشیات استعمال کرنے والے اور چھوٹے دوکاندار ہی پولیس کی گرفت میں آتے ہیں منشیات تیار کرکے معصوم بچوں کے ہاتھوں سپلائی کرنے والے سفید پوش لوگوں کیخلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تلہار(رپورٹ: امتیاز حبیب جونیجو) سندھ حکومت کیجانب سے سرکاری ملازمتوں کے اعلانات کے بعد ڈگری یافتہ نوجوانوں کی سرگرمیاں بڑہ گئی بھوک و افلاس مہنگائی اور بیروزگاری کے ستائے نوجوان شہر کے فوٹو اسٹیٹ دوکانوں اور کوریئر سروسز کے چکر لگاتے نظر آنے لگے حکومت سندھ کیجانب سے ملازمتوں کیلئے اخبارات میں دس روز کے اندر اشتہار دینے کی خبریں گردش کرنے لگی اس سلسلے میں سٹی پریس کلب کے صحافیوں سے گفتگو کرتے مصطفی جمال کنبھار نے بتایا کہ سندھ میں بیروزگاری کی شرح میں بلند ترین سطح کا اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے معاشی مسائل نے سماج کا گھیرا تنگ کر دیا ہے نوجوان قوت برداشت کھوکر خودکشی کرنے پر مجبور ہیں محمد اسلم جونیجو نے بتایا کہ ملازمتیں غریب طبقے کے بس کی بات نہیں یا تو کسی بڑے آدمی سے اچھے تعلقات ہوں یا رشوت کیلئے جمع پنجی نئی نسل کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے جس کو محنت کش کسان ماں باپ نے پیٹ پر پتھر رکھ کر بڑی مشکل سے کالج یونیورسٹی تک پہنچایا اگر وہ ضعیف العمر میں ان کا سہارہ نہ بن سکے تو اس پر کیا بیتے گی پیر فراز شاھ نے کہا کہ ہزاروں نوجوان گریجوئیشن اور اس سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد ملازمت کیلئے در در بھٹک رہے ہیں کئی محکمے اشتہارات دیکر چالان کی مد میں پیسے بٹور نے کی کوشش کرتے ہیں میرٹ کی سرعام خلاف ورزی ہو رہی ہے نوجوان تعلیم حاصل کرنے کے بعد محنت مزدوری اور ہنر سے بھی محروم ہوجاتے ہیں علی اصغر کچھی نے کہا کہ ملازمت کے اشتہار دیکھنے کے بعد فوٹو اسٹیٹ، پاسپورٹ فوٹو اور کوریئر پر آنے والے اخراجات کی مد میں ہزاروں روپے برباد کرنے کے باوجود کوئی صلہ نہیں ملتا گذشتہ چار سالوں سے میں نے تمام محکموں میں ملازمت کیلئے درخواستیں بھیجی یہاں تک کہ گریجوئیٹ ہونے کے باوجود نائب قاصد کی پوسٹ پر بھی اپلائی کیا کوئی بتائے گا کہ کیا ڈگری یافتہ نوجوان نائب قاصد کی پوسٹ کیلئے بھی اہل نہیں سب کچھ ڈرامہ ہے ملازمتوں کی دیگ چڑہتی ہے پر غریب کو ایک نوالہ تک نصیب نہیں نوجوانوں میں مایوسی کی لہر اب بھی باقی ہے۔